اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 26 ارکان کے خلاف ریفرنس بھیج رہا ہوں، ان ارکان کے خلاف ریفرنس آج ہی الیکشن کمیشن کو بھیج دوں گا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ آئین کی پاسداری کی تلقین کی، پنجاب اسمبلی میں کل نشستوں پر 37 انتخابی عذرداریاں داخل کی گئیں۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ایوان کی حرمت کو ہر حال میں مقدم رکھنا میری ذمہ داری ہے، ایوان میں اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے، جمہوری اور پارلیمانی روایات کی پاسداری پر یقین رکھتا ہوں، کسی کو اسمبلی کو یرغمال بنانے نہیں دیں گے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کیا ریڈیو پاکستان کی عمارت کو میں جلاتا رہا ہوں؟ پولیس گرفتاری کے لیے جاتی ہے ان پر پیٹرول بم میں پھینکتا ہوں؟ کیا کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ میں نے کیا تھا؟ کیا عدالتوں میں غنڈے لے کر چڑھائی میں کرتا ہوں؟ اگر وہ جیل میں ہیں تو کیا میں نے ڈالا ہے؟ کیا ضمانت میں نے دینی ہے؟
یہ لوگ جمہوریت کے دشمن ہیں، جمہوریت صرف اس چیز کا نام نہیں کہ آپ کے پاس احتجاج کا حق ہے۔ آپ تقریر کریں لیکن میرے ڈائس پر چڑھ کر محبوس نہ کریں۔ قوانین کی منظوری میں کسی اپوزیشن رکن کا کوئی حصہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں اپوزیشن کو زیادہ سے زیادہ وقت دیا، کچھ لوگ جمہوریت کے دشمن ہیں، نظام لپیٹنا چاہتے ہیں، ایک سیاسی پارٹی کا بیانیہ سنا کہ فارم 45 یا 47 پر غلط ہوا، تحریک انصاف کے 15 افراد سپریم کورٹ میں مقدمہ لے کر گئے۔ کیا آپ انوکھے لاڈلے ہو پچھلی مرتبہ 4 حلقے کھلوانے کے لیے دارالحکومت پر حملہ کیا۔ کبھی علی امین گنڈاپور سڑکوں پر آجاتے ہیں، کبھی کوئی آجاتا ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ آئین پڑھے بغیر کسی رکن کو کیسے پتہ ہو گا کہ اس کا حق کیا ہے، کوئی رکن رول کو تسلیم نہیں کرتا تو اسے ایوان میں داخلے سے روکنا میری ذمے داری ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ کتابیں اُٹھا کر ارکان پر پھینکنے لگ جائیں۔ ممبر حسن ملک نے اپنی کتاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن پر پھینکی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حمزہ شہباز کی حکومت جسٹس عطا بندیال کے فیصلے کے بعد ختم کی گئی، یہاں تو لوگوں کے لیڈرز کو پھانسی دے دی گئی، رشتے دار مرتے رہے باہر جانے نہیں دیا گیا۔