اسلام آباد( طاہر خلیل)سانحہ سوات کے بعد کے پی حکومت نے ڈی سی سمیت 6افسروں کو معطل کردیا ہے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سوات واقعہ پر پوری قوم رنجیدہ ہے، صوبائی حکومت کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو نہیں کرسکی، عوام کی فلاح و بہبود کا پیسہ اور وسائل احتجاج اور دھرنوں پر استعمال کیا گیا اور اب کہتے ہیں کہ خیمے لگانا میرا کام نہیں ، اٹھارہویں ترمیم کے بعد پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا صوبائی حکومتیں ریلیف کی ذمہ دارہیں ڈی سی کو معطل کرنے کی بجائے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو استعفی دینا چاہیے تھا، خیبرپختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے جارہے ہیں، ملک کے خلاف ٹویٹ کرنا ہو تو تحریک انصاف سب سے آگے ہوتی ہے۔ہفتہ کو وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ دریائے سوات پر ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جس پر پوری قوم دکھی اور رنجیدہ ہے، وزیراعظم نے بھی اس واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ صوبائی حکومت نے اس واقعہ کے بعد ڈپٹی کمشنر سوات کو معطل کیا ہے جبکہ ڈی سی کو معطل کرنے کی بجائے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو استعفی دینا چاہیے تھا جو ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں کہ میرا کام خیمے دینا نہیں ہے۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اڈیالہ میں بیس کیمپ قائم کیا ہوا ہے، کیا خیبرپختونخوا کی عوام نے آپ کو مینڈیٹ اس بات کا دیا تھا کہ آپ ’’ورک فرام اڈیالہ کریں‘‘۔ عوام نے آپ کو عوامی خدمت کے لئے مینڈیٹ دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سوات سیاحت کا مرکز ہے مگر 12 برسوں میں تحریک انصاف کی حکومت نے انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا ہے۔