پشاور(نمائندہ جنگ )خیبر پختونخوا اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں نے صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کیلئے رابطوں پر غور شروع کردیا ہے جس کے بعد صوبائی اسمبلی میں نمبر گیم شروع ہوگیا ہے‘ صوبائی اسمبلی کے 145رکنی ایوان میں حکمران جماعت تحریک انصاف کو مجموعی طور پر92ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں تحریک انصاف کے 58ارکان اسمبلی کیساتھ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ34آزاد ارکان بھی شامل ہیں‘ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بعد اپوزیشن ارکان کی تعداد53تک پہنچ گئی ہے جبکہ عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے اپوزیشن کو مزید20ارکان اسمبلی کے ووٹ درکار ہوں گے ‘ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جس دن صوبائی اسمبلی میں ہمارا ایک بھی رکن زیادہ ہوگیا ، عدم اعتماد لائیں گے تاہم مولانا فضل الرحمان کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے بھی خیبر پختونخوا میں تحریک عدم اعتماد کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیاہے کہ اے این پی ہر قسم کی ہارس ٹریڈنگ کو نہ صرف مسترد کرتی ہے بلکہ اس کی ہمیشہ مذمت کرتی ہے گی۔تفصیلات کے مطابق 27جون کو خیبر پختونخوا اسمبلی کی باقی ماندہ25مخصوص نشستوں کی اپوزیشن جماعتوں میں تقسیم کے فیصلہ کے بعد صوبہ میں سیاسی ہلچل میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی اپوزیشن کو صوبائی حکومت گرانے کے چیلنج کے بعد سیاسی ماحول مزید گرم ہوگیا ہے‘ گورنر فیصل کریم کنڈی کاکہناہے کہ ہمارے 53،54ارکان ہیں جس دن ہم مطلوبہ تعداد پوری کریں گے تو یہ ہمارا جمہوری حق ہے کہ ہم عدم اعتماد لے کر آئیں‘ہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کوئی سازش نہیں کر رہے۔