خانکندی(نمائندہ جنگ)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے علاقائی اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور جغرافیائی و سیاسی عدم استحکام سمیت علاقائی و عالمی چیلنجز سے نبردآزما ہو نے کے لئے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او)کے رکن ممالک کو بھرپور اشتراک کار کی ضرورت ہے۔ ای سی او کےرکن ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات کا سامنا ہے، پگھلتے گلیشیئرز ، شدید گرمی، تباہ کن سیلاب سمیت دیگر چیلنجز درپیش ہیں، ماحولیاتی مسائل سے لاکھوں لوگوں کا غذائی تحفظ اور روزگار خطرے میں ہے‘ موسمیاتی مسائل اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان نے پالیسی وضع کی ہے‘ بحالی اور تعمیرنو کے چار نکاتی منصوبہ پر توجہ مرکوز ہے‘عدم استحکام کی قوتیں اپنے جیو پولیٹیکل ایجنڈا کے تحت ہمارے خطے کو غیرمستحکم کررہی ہیں‘پانی کروڑوں پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، پاکستان کا پانی روکنے کا بھارتی اقدام جنگ کے مترادف ہوگا‘ پاکستان کے خلاف بھارتی اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو آذربائیجان کے شہرخانکندی میںای سی او کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگرممالک کی طرح ای سی اوکے رکن ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثر ہورہے ہیں جن میں گلیشیئرز کا پگھلنا بھی شامل ہے جو درجہ حرارت میں اضافہ کا نتیجہ ہے‘ اسی طرح سیلاب میں اضافہ اور زرعی پیداوار میں کمی کے مسائل بھی درپیش ہیں‘شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے10 بڑے ممالک میں شامل ہے،2022 میں ہمیں شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا،33ملین سےزائد افراد متاثر ہوئے، ملک بھر میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا اور بنیادی ڈھانچہ کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ پاکستان اور دیگر کئی ممالک کو اس طرح کے نقصانات کا سامنا ہے اور ماحولیاتی مسائل میں اضافہ کی وجہ سے بحران بڑھ رہے ہیں‘ پاکستان نے ماحولیاتی مسائل میں کمی کے حوالہ سے کردا ر ادا کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق متعدد پالیسی اقدامات کئے ہیں اور’’فورایف‘‘ منصوبہ پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے جس کے تحت ماحولیاتی لچک ،بحالی، ریکوری اور تعمیرنو پرخصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدم استحکام کی قوتیں اپنے جیو پولیٹیکل ایجنڈا کے تحت ہمارے خطے کو غیرمستحکم کررہی ہیں‘ہمارے برادر ملک ایران اور دیگر ممالک پر اسرائیلی حملہ اس خطرناک رجحان کی حالیہ عکاسی ہے‘پاکستان کے خلاف بھارت نے بلا اشتعال اور کھلی جارحیت کی‘ہماری بہادر مسلح افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں کردار کو دیکھا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ غزہ کو مسلسل بحران اورجارحیت کا سامنا ہے جہاں پر انسانی اقدار کو پس پشت ڈالتے ہوئے امدادی کارکنوں سمیت اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر بھی اسرائیل حملے کررہا ہے‘ اسرائیل نے غزہ کے عوام کےلئے اکلوتی لائف لائن کو بھی کاٹ دیا ہے اور غزہ کے لوگوں کو شدید غذائی مسائل کا سامنا ہے۔قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ علاقائی روابط کے فروغ کے ہمارے مشترکہ مقاصد کی کامیابی کی کنجی ہے۔