کراچی ( اسٹاف رپورٹر )لیاری بغدادی میں 6 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 13افراد جاں بحق اور9زخمی ہو گئے،ہلاکتوں کی تعداد خواتین و بچی سمیت 13 ہوگئی ہے رات گئے خاتون کی لاش بھی نکال گئی۔ عمارت میں قائم ایک تہہ خانہ بھی سامنےآئے ہیں جبکہ عمارت کے پانچ فلور تھے اور چھت پر پینٹ ہائوس قائم تھا۔عمارت میں دو رکشے اور موٹر سائیکل بھی دب گئے ہیں۔جاں بحق ہونے والے افراد میں 21 سالہ پرانتک ولد ہارسی ،55 سالہ حور بی بی زوجہ کشان ، 35 سالہ وسیم ولد بابو،28 سالہ پریم،55 سالہ فاطمہ زوجہ بابو،35 سالہ سنیتا ،40 سالہ دیا لال اور 13 سالہ بچی وندا دختر کیلاش کے ناموں سے ہوئی۔حادثے میں زخمی ہونے والے افراد میں 50 سالہ یوسف، 25 سالہ راشد، 30 سالہ خاتون چندا،30 سالہ خاتون سنیتا، 17 سالہ لڑکی کشنا، 45 سالہ غلام حسین، 29 سالہ مجیب ، 32 سالہ روشن اور 3 سالہ بچی بھابنا شامل ہیں۔متعدد افراد کے اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ،ریسکیو عمل میں مشکلات،رات گئے تک آپریشن جاری تھا ۔تفصیلات کے مطابق بغدادی تھانے کی حدود لیاری بغدادی النوید ہوٹل کے قریب واقع رہائشی عمارت جمعہ کی صبح 6 منزلہ عمارت زمین بوس ہو گئی،عمارت گرنے سے قریب واقع سات منزلہ عمارت کی سیڑھیاں بھی گر گئیں جبکہ برابر میں موجود دو منزلہ عمارت بھی جزوی طور پر متاثر ہوئی۔عمارت گرتے ہی اہل علاقہ کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکل آئی، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس ،رینجرز ،فائر بریگیڈ ،ریسکیو 1122،ایدھی اور چھیپا کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور ملبے تلے دبے افراد کی تلاش شروع کی ۔بعد ازاں ہیوی مشینری کو بھی بلا لیا گیا ایس بی سی اے حکام اور سول انتظامیہ کے افسران بھی وہاں پہنچے ۔تنگ گلیوں کے باعث ہیوی مشینری کو جائے وقوعہ تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا،جائے وقوعہ پر اہل علاقہ کی بڑی تعداد کے جمع ہونے سے بھی ریسکیو اہلکاروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔پولیس اور رینجرز لوگوں کو وہاں سے ہٹنے کا کہتے رہے تاہم لوگوں کے نہ ہٹنے پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کر کے جائے وقوعہ کو کلئیر کرایا گیا۔علاقے میں موبائل سگنل بند ہونے سے بھی ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اداروں کے مابین کوآرڈینیشن میں بھی دشواری پیش آئی۔ریسکیو اداروں نے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کیا۔ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق واقعہ میں اب تک ملبے سے 9 افراد جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہوئے ہیں جبکہ مزید 20 سے 25 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے،جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا۔قریب موجود سات منزلہ عمارت کی سیڑھیاں گرنے سے متعدد افراد پھنس گئے تھے جنھیں بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ریسکیو 1122 کے مطابق عمارت گرائونڈ پلس فائیو تھی۔گرائونڈ فلور پر دکانیں بنی ہوئی تھیں۔ریسکیو 1122 کے مطابق صبح 10:53 پر سینٹرل کمانڈ اینڈ کنٹرول ریسکیو 1122 سندھ کو اطلاع موصول ہوئی، اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم بمع ڈزازسٹر رسپانس وہیکل کے ہمراہ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔صوبائی وزیر بحالیات، مخدوم محبوب الزمان کی ہدایات پر ڈاکٹر عابد جلال الدین شیخ، ایکٹنگ ڈائریکٹر جنرل، ریسکیو 1122 جاہ وقوعہ پر پہنچ کر آپریشن کی نگرانی کرنے کی خصوصی ہدایات جاری کیں۔ مجموعی طور پر ریسکیو 1122 کی 5 ڈزازسٹر رسپانس وہیکل، 2 سنارکل اور متعدد ایمبولینس جائے وقوعہ پر موجود ہیں، متعلقہ اداروں سے رابطہ قائم کرکے کرینز اور لفٹر جائے وقوعہ پر پہنچا دیے گئے ہیں، ریسکیو 1122 کے تمام عملے کو جائے وقوعہ پر طلب کر لیا گیا ہے، 100 سے زائد ریسکیو 1122 کے اہلکار جائے وقوعہ پر موجود ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل امداد فراہم کی جا سکے۔ریسکیو 1122 کے مطابق لوگوں کا بے ہنگم ہجوم، جگہ جگہ راستے بلاک اور نیٹ ورک کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ریسکیو 1122 کی جانب سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ملبے سے مز ید افراد نکالنے کا عمل تاحال جاری ہے اور سین کلیئر ہونے تک کاروائی جاری رکھی جائے گی۔ریسکیو 1122 کی ٹیم تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لا کر اس ایمرجنسی صورتحال پر قابو پانے کی مکمل کوشش کر رہی ہے۔ شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ کسی بھی قسم کی ایمرجنسی میں فوراً 1122 پر اطلاع دیں۔یاد رہے 4 روز قبل کھارادر میں 6 منزلہ رہائشی عمارت کی چھت گرگئی تھی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔