• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین آباد حسن بخشی نے بےگھر خاندانوں کی رہائش کا حل تجویز کر دیا

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز پاکستان (آباد) کے چیئرمین حسن بخشی نے تجویز دی ہے کہ مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو سال یا 2 سال کے لیے حکومت کرائے کے مکان لے کر دے۔

لیاری میں عمارت گرنے کے پیشِ نظر ایسوسی ایشن آف بلڈرز نے پریس کانفرنس کی۔

چیئرمین حسن بخش نے کہا کہ 7 سال میں 12 عمارتیں گریں، 150 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، یہ کرپشن، لالچ اور بے حسی کا معاملہ ہے، 700 مخدوش عمارتوں کا حل ڈھونڈھیں،  مرنے والوں کے لیے 10 لاکھ روپے بہت کم ہیں۔

چیئرمین حسن بخشی نے تجویز کیا کہ سال یا دو سال کے دوران حکومت مخدوش عمارتیں دوبارہ تعمیر کروا کر مکینوں کو مفت رہائش کے طور پر دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئی منزلیں تعمیر کر کے خرچ اور نفع پورا کرلیا جائے، اگر مالک مکان ایسا کرنے پر راضی نہ ہوں تو مفادِ عامہ میں مالکانہ حقوق تھرڈ پارٹی یا کسی اتھارٹی کو ٹرانسفر کردیے جائیں۔











چیئرمین حسن بخشی کا کہنا تھا کہ حکومت کے بجائے نجی شعبے یا نیسپاک سے سروے کروایا جائے، 5 سال میں 1 لاکھ بلڈنگ بنی، 85 ہزار کی تعمیر کا نقشہ اور انجینئر ہی نہیں تھا۔

حسن بخشی نے یہ بھی کہا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے، پولیس اور مافیا ملوث ہیں، حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو بہت بڑا جانی نقصان ہو سکتا ہے،  غفلت اور لالچ نے ملک کے اندر ہی دشمن پیدا کر دیے ہیں،  بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی پرفارمنس سب کے سامنے ہے، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے، ایسی بلڈنگ بنانے میں ملوث افسران پر انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔

انہوں نے کہا صوبائی حکومت کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل ناکافی ہے، وہی لوگ تحقیقات کریں گے تو ٹھیک بات کیسے سامنے آئے گی،  وزیر اعلی سندھ کو خود کمیٹی کی سربراہی کرنا چاہیے تھی، پی ای سی ایچ، ناظم آباد، لیاقت آباد میں ہر جگہ پورشن بن گئے، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے نے 25 ارب جمع کیے سہولتیں نہ دیں۔

حسن بخشے نے مزید کہا کہ مریم نواز مکان کے لیے سبسڈی دے سکتی ہیں تو کئی مرتبہ کے وزیراعلیٰ مراد شاہ کیوں نہیں دے سکتے، بلاول بھٹو ہاؤسنگ کے مسائل پر توجہ دیں، بلڈرز کو 17 اجازت نامے لینا ہوتے ہیں، پورشن والا کسی کو پیکیج دے کر تعمیر شروع کر دیتا ہے، کنٹونمنٹ بورڈز کے علاقوں میں بھی پورشنز سے متعلق صورتحال خراب ہے۔

چیئرمین آباد نے کہا ہے کہ زمینیں سندھ حکومت کی نہیں عوام کی ہیں، آکشن کیوں نہیں ہو رہی، پروموشن، تعیناتی سب سسٹم کے تحت ہوتا ہے، بلڈنگ کنٹرول کا ریکارڈ ڈیجیٹائزیشن کا عمل عالمی بینک فنڈنگ کے باوجود رک جاتا ہے۔

 آباد کے عہدیدار سفیان آڈیا نے کہا کہ اس وقت شہر میں چھتیں بک رہی ہیں، شہر میں ہائی رائز کچی آبادیاں بن رہی ہے، ایس بی سی اے، پولیس اور علاقے کے چوہدری یہ کام کروا رہے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید