• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رضاعت کے عالمی ہفتے سے جبری گمشدگی کے شکار افراد کے دن تک

31 ایام میں منقسم سال کے آٹھویں مہینے، ’’اگست‘‘ کا نام 26 قبل مسیح میں رومن سلطنت کی بنیاد رکھنے والے سیزرآگسٹس سے منسوب ہے۔ گزرے وقت کو یاد کریں، تو ماہِ اگست میں بیتے کئی تاریخی واقعات ذہن میں تازہ ہوجاتے ہیں، جنہوں نے نہ صرف جغرافیہ بلکہ دُنیا کے سوچنے کا انداز بھی تبدیل کر دیا۔ 

یکم اگست 1774ء کو زمین پر حیات کی ضامن، آکسیجن گیس کے بارے میں معلوم ہوا اور اسی دن 1927ء کو چینی کمیونسٹ پارٹی اور قوم پرست کومتانگ حکومت کے مابین پہلی بڑی جھڑپ ہوئی، جسے’’نان چانگ بغاوت‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور اِسی لیے ہر سال یکم اگست کو چین میں پیپلز لبریشن آرمی کا یومِ تاسیس منایا جاتا ہے۔ 

نیز، یہی وہ دن تھا کہ جب 2008ء میں چین نے 350 کلومیٹر فی گھنٹا کی رفتار کے حامل جدید ہائی اسپیڈ ریلوے نیٹ ورک کا آغاز کیا۔ 2اگست 1990ء کو عراق نے کویت پرحملہ کر کے خلیجِ فارس میں جنگ شروع کی، تو 3 اگست 1492ء کرسٹوفرکولمبس کےمشہورِزمانہ بحری سفرکی ابتدا تھی، جس کے نتیجے میں غیرمتوقّع طور پر امریکا دریافت ہوا۔ 6 اگست 1990ءکو پاکستان میں قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی اسلامی دُنیاکی پہلی خاتون وزیرِاعظم، محترمہ بےنظیر بُھٹّو کی حکومت کو برطرف کردیا گیا، جب کہ 6 اور 9 اگست 1945ء کو امریکا نے جاپانی شہروں، ہیروشیما اور ناگاساگی پر ’’لِٹل بوائے‘‘ اور ’’فیٹ مین‘‘ نامی ایٹم بم گرائے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ڈھائی لاکھ اموات اور ناقابلِ تصوّر تباہی کے بعد 14اگست کو جاپان نے ہتھیار ڈال دیے اور یوں جنگِ عظیم دوم کا بھی خاتمہ ہوا۔ 13اگست 1894ء کو پہلی نوبل گیس کی دریافت کے اعلان سے ہوا کی ساخت سمجھنے میں مدد ملی اوراسی تاریخ کو 1964ء میں برطانیہ میں آخری بار سزائے موت پر عمل درآمد ہوا کہ جب دو افراد کو قتل کے جُرم میں پھانسی دی گئی۔ 

نیز، اسی دن 1961ء میں سرد جنگ کےدوران کمیونسٹ مشرقی یورپی ممالک اور جمہوری مغربی یورپ کے درمیان جرمنی کو دو حصّوں میں تقسیم کرتی ’’دیوارِ برلن‘‘ کی تعمیرشروع ہوئی۔ 14 اور 15 اگست1947ء کو بالتّرتیب پاکستان اور بھارت کا قیام عمل میں آیا اور 14اگست 1973ء کو پاکستان کا موجودہ آئین نافذکیا گیا، جب کہ 17اگست 1988ء کو اُس وقت کے صدرِ پاکستان، جنرل محمد ضیاءالحق دیگر فوجی افسران کے ساتھ جان لیوا فضائی حادثے کا شکار ہوئے۔

18 اگست 1920ء کو امریکی آئین میں ترمیم کے نتیجے میں خواتین کو ووٹ دینے کا حق ملا، تو 28اگست 1833ء کو برطانیہ میں غلامی کے خاتمے کے آغاز پر برطانوی نوآبادیات میں لاکھوں غلاموں کو آزادی ملی۔ 29اگست 2005 ء کو امریکا کی تاریخ کا تباہ کُن سمندری طوفان، ’’کترینا‘‘ ساحلوں سے ٹکرایا اور 31اگست 1997ء کو اپنی فلاحی خدمات کے حوالے سے معروف اور دِل کش برطانوی شہزادی، لیڈی ڈیانا روڈ ایکسیڈنٹ میں چل بسیں۔ تاریخ کے اس سرسری بیان کے بعد اگست 2025ء میں آنے والے اہم ایّام کا تذکرہ پیش کیا جارہا ہے۔

رضاعت کا عالمی ہفتہ(یکم تا7 اگست)

ڈبلیو ایچ اوکے زیرِ اہتمام ہرسال اگست کے پہلے سات دن 120ممالک میں بریسٹ فیڈنگ ویک (رضاعت کا ہفتہ) منایا جاتا ہے۔ ماں کا دُودھ بچّے کی زندگی کے بہترین آغاز میں مدد فراہم کرنے کے علاوہ اُسے ابتدائی چھے ماہ کی مطلوبہ غذائیت بھی فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی مختلف امراض اور انفیکشنز سے بھی دُور رکھتا ہے۔ واضح رہے، 2025ء میں ’’ورلڈ الائنس فاربریسٹ فیڈنگ ایکشن‘‘ کے تِھیم کے تحت اِسے ترجیح قرار دیتے ہوئے پائےدار سپورٹ سسٹم کے طور پر نمایاں کیا گیا ہے۔

ورلڈ وائڈ ویب کا دن (یکم اگست)

یکم اگست ہمیں معروف کمپیوٹر سائینٹسٹ، ٹم برنرز۔لی کے 1989ء میں تخلیق کردہ’’ورلڈ وائڈ ویب‘‘ کی یاد دلاتا ہے، جس نے جدید دُنیا میں مواصلات، ای۔ کامرس اور معلومات تک رسائی کو سادہ اور آسان بنا دیا۔ ورلڈ وائڈ ویب کا عالمی دن منانے کا مقصد اِس کے انقلابی اثرات کو سراہنے کے علاوہ آن لائن پرائیویسی، سائبر سکیوریٹی اور غلط یا گُم راہ کُن معلومات کی فراہمی جیسے مسائل کا احساس دلانا بھی ہے۔

کتاب سے محبّت کرنے والوں کا دن (9 اگست)

یہ اُن لوگوں کا دن ہے کہ جنہیں کتاب نے اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے۔ یہ دن کتاب کی اُس قوّت کےاظہار کا دن ہے کہ جوصدیوں سے زمان ومکاں کے فاصلےمٹا کر انسانی خیالات و تصوّرات کی آب یاری کررہی ہے۔ کتاب نہ صرف خاموشی سے دماغ میں شور مچاتے سوالات کے جواب دیتی ہے بلکہ اُتنی ہی آہستگی سے ذہن میں نئے سوالات بےدار کر کے اُن کے جواب کھوجنے کی جستجو بھی پیدا کرتی ہے۔

علم ودانش کی ترویج سے لے کر افکار کی منتقلی تک اور نظریات کے تبادلے سے مستند معلومات کی فراہمی تک کتاب کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ثقافت، ادب اور مذہب کی بحفاظت اگلی نسلوں تک منتقلی میں بھی کتاب کے کردار سے انکار ممکن نہیں۔ دُنیا بَھر میں کتاب سے محبّت کرنے والے ذی شعور افراد 9اگست کو دوسروں کو کُتب بینی کی ترغیب دیتے ہیں۔

حیاتیاتی ایندھن کا دن ( 10اگست)

حیاتیاتی ایندھن (بائیو فیول) سے مُراد وہ ایندھن ہے کہ جو پودوں یا جانوروں کے فُضلے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ ماحول دوست ایندھن قابلِ تجدید توانائی کا ذریعہ ہے، جو مقامی سطح پر تیار ہو کے پیٹرولیم کی درآمد پرانحصار کم کر کے پائے دار متبادل توانائی کے طور پر معاشی ترقّی کی راہ کھول سکتا ہے۔

عالمی یومِ جوانان(12 اگست)

بقول علاّمہ اقبال ؎ عقابی رُوح جب بےدار ہوتی ہے جوانوں میں…نظر آتی ہے اُن کو اپنی منزل آسمانوں میں۔ عالمی یومِ جوانان درحقیقت نوجوانوں کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے معاشرے میں اُن کے فعال رُکن ہونے کا جشن اور اُن کے نِت نئے کارناموں کی ترغیب کا محرّک ہے۔ یہ دن ہماری توجّہ نوجوانوں کو درپیش ثقافتی اور قانونی مسائل کی جانب مبذول کرواتا ہے اور اِس کا 2025ء کا تِھیم ٹیکنالوجی اور شراکت داری کی مدد سے نوجوانوں کے کثیرالجہتی تعاون میں پیش قدمی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

اعضاء عطیہ کرنےکا دن (13 اگست)

یہ دن دراصل انسانی جانوں کے بچاؤ کے لیے اعضاء عطیہ کرنے والوں کی اشد ضرورت واضح کرتا ہے۔ اعضاء عطیہ کرنا ایک ایسا عمل ہے، جس میں ایک شخص اپنے جسمانی اعضاء کسی دوسرے ضرورت مند شخص کو پیوند کاری یعنی ٹرانس پلانٹ کے لیے عطیہ کرتا ہے۔

اپنے ایک گُردے یا جگر کے کچھ حصّےکا عطیہ زندگی میں بھی کیا جا سکتا ہے، جب کہ بعد از موت اعضاء کا عطیہ کئی لوگوں کو نئی زندگی اور اُمید بخشتا ہے۔ جنوبی ایشیا، افریقا اور لاطینی امریکا میں آگہی کے فقدان، ثقافت، مذہبی وجوہ اور صحتِ عامہ کا بہتر ومربوط نظام نہ ہونے کی بنا پر اعضاء عطیہ کرنے کی شرح کم ہے، جب کہ اسپین اور امریکا سمیت یورپی ممالک میں یہ تناسب زیادہ ہے۔

یومِ آزادیٔ پاکستان( 14 اگست)

14 اگست پاکستان کا یومِ آزادی ہے اور اس آزادی کی قیمت ہزاروں جانوں کے نذرانے دے کر، اَن گنت رشتوں کی بےحساب محبّتوں سے محروم ہوکر، گھربار لُٹا کے اور ہجرت کے دُکھ جَھیل کرادا کی گئی۔ مادرِ وطن کے استحکام و خُودمختاری کے لیے قُربانی کا یہ جذبہ پاکستانیوں کے دِل میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ اِمسال 14 اگست کو ہم اپنے جوش و ولولے کا اظہار’’معرکۂ حق‘‘ کے عنوان سے کریں گے۔

فوٹوگرافی کا دن(19 اگست)

؎ چندتصویرِبُتاں، چند حسینوں کے خطوط… بعد مَرنے کے مِرے گھر سے یہ ساماں نکلا۔ بزم اکبر آبادی نے زندگی ہی میں اثاثے میں چھوڑے جانے والے اسباب کا اعلان کرکے احباب کو رشک اور وَرثے کو شک میں مبتلا کرنے کی کوشش کی ہے۔ آج سے چوتھائی صدی قبل تصویر کھنچوانا اور کھینچنا ہر کس وناکس کا ہُنر نہ تھا، مگر اب موبائل فون کی بدولت ہر کوئی اپنی جان کی طرح گویا پورا اسٹوڈیو ہتھیلی پر لیے پھرتا ہے۔ 

فلٹرز اور مختلف آپشنز استعمال کرکے نہ صرف مناظرِ فطرت میں مزید رنگ بَھر دیتا ہے، بلکہ حسین چہروں کو وہ رعنائی عطا کرتا ہے کہ زنانِ مصر کی طرح دیکھنے والا انگلیاں کاٹ لے یا کم ازکم انگشتِ بدنداں توضرور ہی رہ جائے،مگر یہاں وضاحت کردیں کہ ایک اچّھی تصویر کی خصوصیت اس کا مستند و معتبر ہونا ہے۔

ہر سال 19اگست کو عالمی یومِ فوٹوگرافی کا اہتمام کرنے کی غایت یہی ہے کہ فنِ تصویر کشی کے ہُنر، سائنس اور تاریخ سے آگہی حاصل کی جائے۔ ویسے ایک اندازے کے مطابق 2025ء میں2.1 ٹریلین تصاویر کھینچی جائیں گی، جب کہ 2024ء میں یہ تعداد 1.9ٹریلین تھی۔

انسان دوستی کا دن(19 اگست)

19اگست 2003ء کو بغداد میں انسانیت کی فلاح و بہبودکے لیےکام کرتےہوئےایک بم دھماکے میں مارے جانے والے22امدادی کارکن، یہ دن منانے کا محرک بنے اور تب ہی اِس اَمر کی نشان دہی ہوئی کہ یہ وقت سویلین اور ہیومنیٹیرین ایڈ ورکرز کو تشدّد سے بچانے کے عملی اقدامات کرنے کا ہے۔ واضح رہے، انسانیت اور انسان دوستی کے2025ءکے دن کا تِھیم عالمی یک جہتی کے استحکام کےساتھ مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کا مظہر ہے۔

دہشت گردی کے شکار افراد کی یاد کا دن ( 21اگست)

دُنیا بَھر میں ہر سال ہزاروں افراد دہشت گردی کے مختلف واقعات میں لقمۂ اجل بن جاتے ہیں، زخمی ہو جاتے ہیں یا پھر زندگی بَھر کے لیے معذور۔ 2017ء سے ہر سال 21اگست کو یو این او کے زیرِ اہتمام منایا جانے والا یہ دِن ہمیں دُنیا بَھرمیں دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی یاد دلاتا اور اُن سے اظہارِ یک جہتی کا تقاضا بھی کرتا ہے۔

مذہب و عقیدے کی بنیاد پر تشدّد کے شکار افراد کادن (22 اگست)

یہ عالمی دن مذہبی آزادی جیسے بنیادی انسانی حق کے احترام کو عام کرنے کی ایک سعی ہے اور اُن افراد سے منسوب ہے کہ جن کو مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر تشدّد کا سامنا کرنا پڑا۔ آج دُنیا بَھر میں مختلف طبقات کی جانب سے مذہبی عدم رواداری اور تعصّب کو معیوب اور ناپسندیدہ قرار دے کر اِن منفی رویّوں کی مذمّت کی جا رہی ہے، جب کہ 2019ء سے اقوامِ متحدہ ریاستوں سےمذہبی اقلیتوں کےمتعلق بنیادی ذمّےداریوں کی ادائی پراصرار بھی کررہی ہے۔

جِھیلوں کا عالمی دن ( 27 اگست)

مذکورہ عالمی یوم دُنیا بَھر میں جِھیلوں سمیت پانی کے دیگر ذخائر کا تحفّظ اور بحالی، آبی وسائل کی مستقل فراہمی، ایکوسسٹم کے بچاؤ اور زمین کو رہنے کے قابل رکھنے کی کوششوں کا حصّہ ہے۔ اس وقت دُنیا میں سب سے زیادہ جِھیلیں کینیڈا میں ہیں، جب کہ پاکستان کے طول و عرض میں بھی متعدد جِھیلیں موجود ہیں۔

اس ضمن میں گوگل میپ کے مطابق شمالی علاقہ جات میں تقریباً 500جِھیلیں واقع ہیں۔ پہاڑوں کے دامن میں قدرت کی لامتناہی خُوب صُورتی سمیٹے یہ جِھیلیں سیاحوں کو اپنے حُسن سے مسحور کردیتی ہیں۔ دروغ برگردنِ راوی، ان میں سے کچھ تو محبوب کی آنکھوں جتنی گہری اور شفّاف ہیں۔

انسدادِ جوہری تجربات کا دن (29 اگست)

یہ دن منانے کا مقصد اقوامِ عالم کو جوہری ہتھیاروں کے تجربات کےانسانی صحت، ماحول اورکُرّۂ ارض پر تباہ کُن اثرات پر قائل کرنا ہے۔ پوری دُنیا میں 1945ء سے 1996ء تک کم و بیش 2ہزار جوہری تجربات کیے گئے، جن میں سے 1030امریکا، 715 رُوس، 45برطانیہ، 102فرانس اور45چین نے کیے۔ 

مذکورہ بالا پانچ ممالک کے پاس1967ء سے پہلے سے جوہری ہتھیار موجود ہیں، جب کہ بعدازاں بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے بھی ایٹمی تجربات کیے اور خیال کیا جاتا ہےکہ اسرائیل کے پاس بھی ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔

انسدادِ جوہری تجربات کا عالمی دن جامع جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے پر بھی روشنی ڈالتا ہے، جس کا مقصد ہر قسم کے جوہری تجربات کو روکنا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، اس وقت44ممالک کے پاس جوہری ٹیکنالوجی موجود ہے۔ دوسری جانب سی ٹی بی ٹی پر دست خط کے بعد اس معاہدے کی توثیق کرنے والے 178ممالک میں چین، مصر، ایران، اسرائیل، امریکا اور رُوس شامل نہیں، جب کہ بھارت، پاکستان اورشمالی کوریا نےاس معاہدے پر دست خط نہیں کیے۔

جبری گُم شُدگی کے شکار افراد کا دن ( 30 اگست)

اقوامِ متّحدہ نے 30اگست کو جبری گُم شُدگی کے شکار افراد سے موسوم کیا ہے۔ اس عالم گیر مسئلے کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک 85سے زائد ممالک میں ہزاروں افراد تنازعات اور ایّامِ جبر کے دوران نظروں سے اوجھل یاغائب ہوچُکے ہیں۔ 

دراصل، جبری گُم شُدگی معاشرے میں دہشت پھیلا کر مخالف آوازوں کوخاموش کرنے کی ایک حکمتِ عملی ہے اور یہ دن منانے کا مقصد عوام کو اس بات کا شعور عطا کرنا ہےکہ بین الاقوامی قانون کے تحت کسی کو جبراً لاپتا کرنا ایک مجرمانہ فعل ہے اور کسی استثنائی صورتِ حال میں بھی یہ روا نہیں کہ کسی فرد اور اس کے خاندان کو اذیّت ناک لمحات سے گزرنا پڑے۔

علاوہ ازیں، یکم اگست پھیپھڑوں کے کینسر اور9 اگست مخصوص خِطّوں کے قدیم باشندوں کے لیے مختص ہے ۔ 10اور 12اگست بالترتیب شیروں اور ہاتھیوں، جب کہ 13اگست بائیں ہاتھ کا زیادہ استعمال کرنے والے’’ لیفٹ ہینڈرز‘‘ کا عالمی یوم ہے۔ نیز، اگست کی 20تاریخ مچھروں سے خبردار کرتی ہے، تو 23اگست کو غلاموں کی تجارت کے اختتام کو یاد کیا جاتا ہے۔