کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے پیٹرن ان چیف حاجی غلام فاروق خلجی نے حالیہ وفاقی بجٹ میں نت نئے ٹیکسز کی شمو لیت اور ایف بی آر آفیسران کو بے لگام اختیارات دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے تجارتی سرگرمیوں کیلئے ڈیتھ وارنٹ قرار دیا ہے اور حکومت وقت و متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے بجٹ میں شامل تجارت دشمن شقوں کو واپس لے بصورت دیگر بلوچستان کے صنعتکار و تجارت پیشہ افراد ملک بھر کی بزنس کمیونٹی، سیاسی جماعتوں وسول سوسائٹی کے ساتھ مل کر احتجاجی تحریک چلائے گی۔گزشتہ روز کوئٹہ میں مختلف وفود اور کاروباری شخصیات سے بات چیت کرتے ہوئے حاجی غلام فاروق خلجی کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس دہندگان پر ناصرف نت نئے ٹیکسز تجویز کئے گئے ہیں بلکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کمشنرز و دیگر آفیسران کو 37/Aکے تحت کمپنیوں کے سی ای اوز اور ڈائریکٹرزکو محض شک کی بنیاد پر گرفتار کرنے، نان فائلر کو دو لاکھ روپے سے زائد کی مصنوعات و دیگر اشیا فروخت کرنے پر ڈس الاؤ کرنے و دیگر احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں جو باعث تشویش ہے ہم ایسے بے لگام اختیارات کو ملک اور بلوچستان میں صنعتکاروں اور کاروباری طبقے کا گلہ گھونٹے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بابت ملک بھر کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے خدشات و تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت وقت اور متعلقہ اداروں سےنت نئے ٹیکسز لاگو کرنے اور ایف بی آر کو بے لگام اختیارات دینے کے احکامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو بلوچستان کے صنعت کار و تجارت پیشہ افراد احتجاجی تحریک میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی اور اس سلسلے میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان صوبے اور ملک کی بزنس کمیونٹی کا آواز بنتے ہوئے اس بابت ہر ممکن کردار ادا کرے گی۔