ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ سپر بگ مزید لاکھوں افراد کو ہلاک کر سکتے ہیں اور 2050 تک سالانہ 2 ٹریلین ڈالر خرچ کر سکتے ہیں۔
122 ممالک کے لیے اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے بوجھ پر تحقیق نے سنگین معاشی اور صحت کے نتائج کی پیش گوئی کی ہے۔
ادویات پر تحقیق کرنے والے معروف عالمی ادارے انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوایشن (IHME) نے خبردار کیا ہے کہ اینٹی بایوٹکس پر مزاحم (Antimicrobial Resistance – AMR) جراثیم اگلے 25 سال میں دنیا بھر کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2050 تک صرف امریکا میں 13 لاکھ 40 ہزار اور برطانیہ میں 1 لاکھ 84 ہزار افراد ہر سال ایسی بیماریوں سے ہلاک ہو سکتے ہیں جن پر اینٹی بایوٹکس اثر نہیں کرتیں۔
ہسپتالوں پر بڑھتا ہوا دباؤ، AMR یعنی وہ جراثیم جن پر عام ادویات کام نہیں کرتیں، ناصرف اسپتال میں داخلوں کی شرح کو بڑھاتے ہیں بلکہ علاج مہنگا اور پیچیدہ بھی ہو جاتا ہے۔ ایسی بیماریاں عام انفیکشنز کے مقابلے میں دو گنا زیادہ مہنگی ہوتی ہیں کیونکہ ان میں دوسری لائن کی مہنگی ادویات، طویل علاج اور خصوصی نگہداشت کی ضرورت پڑتی ہے۔
تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں AMR کے علاج پر اخراجات ہر سال تقریباً 176 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔ صرف برطانیہ میں یہ اخراجات 90 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 3.7 ارب ڈالر ہو سکتے ہیں۔ امریکا میں یہ 15.5 ارب ڈالر سے بڑھ کر 57 ارب ڈالر سالانہ ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال کے باعث برطانیہ کی لیبر فورس (کام کرنے والے افراد) 0.8 فیصد، یورپی یونین کی 0.6 فیصد اور امریکا کی 0.4 فیصد کم ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر حکومتیں نئی اینٹی بایوٹکس کی دستیابی بڑھائیں، عوام کو صحیح استعمال کی تعلیم دیں اور معیاری علاج کی فراہمی یقینی بنائیں تو نا صرف جانی نقصان روکا جا سکتا ہے بلکہ امریکا کی معیشت میں 156 ارب ڈالر سالانہ کا اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ برطانیہ کی معیشت کو 12 ارب ڈالر (تقریباً 9.3 ارب پاؤنڈ) کا سالانہ فائدہ ہو سکتا ہے۔
IHME کے ماہر ڈاکٹر محسن نقوی نے کہا ہے کہ AMR کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا ہے۔ اگر دنیا نے فوری اقدام نہ کیا تو وہ ادویات جو آج ہمیں دستیاب ہیں، کل کام کرنا بند کر سکتی ہیں، اور عام سی انفیکشن جان لیوا بن سکتی ہے۔
ان کے مطابق اس کے لیے صرف نئی ادویات ہی نہیں بلکہ پالیسی میں تبدیلی، عالمی سطح پر اشتراک، اور عوامی شعور میں اضافہ بھی ضروری ہے، خاص طور پر یہ بات کہ اینٹی بایوٹکس وائرس کے خلاف مؤثر نہیں ہوتیں۔
برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہماری 10 سالہ صحت کی حکمت عملی AMR کو ایک سنگین خطرہ تسلیم کرتی ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیتی ہے، جن میں نئی ویکسینز بھی شامل ہیں۔ ہم نے گوشت کی پیداوار میں اینٹی بایوٹکس کے استعمال کو کم کر کے اور نئی ادویات کی تیاری کے لیے دنیا کا پہلا سبسکرپشن ماڈل متعارف کروا کر اہم پیش رفت کی ہے۔