• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینک آف انگلینڈ کا شرح سود میں مزید کمی کا امکان

بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے خطرات کے سبب پالیسی سازوں کے درمیان سے اختلافات کے باوجود  بینک آف انگلینڈ شرح سود میں مزید کمی کرنے کے لیے تیار ہے۔

توقع ہے کہ مرکزی بینک شرح سود میں 0.25 فیصد پوائنٹس کی کمی کرے گا جو کہ گزشتہ ایک سال میں پانچویں بار کمی ہوگی۔ 

مالیاتی منڈیوں نے اس تبدیلی کو تقریباً یقینی قرار دے دیا ہے جو کہ مئی میں ہونے والی آخری کمی کے مطابق ہے۔ اس وقت برطانیہ میں شرح سود 4.25 فیصد ہے۔ 

ممکنہ کمی وزیر خزانہ ریچل ریوز کے لیے ایک مثبت پیش رفت سمجھی جائے گی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب لیبر حکومت کو اپنی معاشی حکمتِ عملی پر تنقید اور آئندہ خزاں بجٹ میں ممکنہ ٹیکس اضافہ پر دباؤ کا سامنا ہے۔ 

حکومتی وزراء دعویٰ کر رہے ہیں کہ گزشتہ سال اگست سے ہونے والی 4 شرح سود میں کمی دراصل لیبر پارٹی کی جانب سے معیشت میں استحکام بحال کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

بینک کی جانب سے شرح سود کے اعلان سے قبل لیبر پارٹی نے ایک تحقیق جاری کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک عام خاندان جو نیا گھر خرید رہا ہے، اب جولائی 2024 (جب کنزرویٹو پارٹی نے حکومت چھوڑی) کے مقابلے میں سالانہ تقریباً 1000 پاؤنڈ کم رہن کی ادائیگی کر رہا ہے۔

تاہم پانچویں کمی یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ ملکی معیشت اب بھی سنجیدہ چیلنجز سے دوچار ہے۔ مہنگائی قابو سے باہر ہے، ٹیکسوں میں اضافہ جاری ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی محصولات کے تنازعات سے پیدا ہونے والی عالمی بے یقینی بھی معیشت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

آج (جمعرات کو) ہونے والا اعلان صرف شرح سود کے بارے میں نہیں تھا بلکہ اس سے یہ بھی واضح ہوگا کہ بینک مستقبل میں کیا پالیسی اختیار کرے گا۔

برطانیہ و یورپ سے مزید