• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گیس سیکٹر کا 2800 ارب کا گردشی قرضہ، صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاریاں

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)گیس سیکٹر کا 2800 ارب گردشی قرضہ،حکومت نے حل ڈھونڈ لیا۔بجلی شعبےکی طرح گیس کےشعبے میں بھی 2800ارب کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے صارفین پر بوجھ ڈالا جائیگا،کئی تجاویز زیرغور ہیں، تین سے10روپے کی خصوصی پٹرولیم لیوی عائد کی جاسکتی ہے،گیس کی قیمتیں بھی بڑھائی جاسکتی ہیں،ٹاسک فورس سرگرم ،2ہزارارب قرضہ ختم کرنے کیلئے بینکوں سے قرض لیا جائیگا، ادائیگی عوام پیٹرولیم لیوی کے ذریعے کرینگے ۔ گیس قیمتوں میں اضافہ بھی زیر غور،سود اور سرچارج کےباقی 800ارب جزوی معافی یا ادائیگی سے ختم ہونگے۔ٹاسک فورس نے بجلی کے شعبے کے بعد اب گیس سیکٹر کے 2800ارب روپے کے گردشی قرضے کے خاتمے کی جانب توجہ مرکوز کر لی ہے۔ اس مقصد کے لیے قائم خصوصی ٹاسک فورس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال، وزیر نجکاری محمد علی، اور سی پی پی اے، ایس ای سی پی، اور نیپرا کے ماہرین شامل ہیں۔ حکومت کے زیر غور منصوبے کے مطابق 2000ارب روپے کے گردشی قرضے کے اسٹاک کو ختم کرنے کے لیے کمرشل بینکوں سے قرض لیا جائے گا۔ اس قرض کی ادائیگی عوام اگلے سات سالوں میں پیٹرولیم مصنوعات پر خصوصی لیوی کے ذریعے کریں گے۔ اس لیوی کی شرح 3 سے 10 روپے فی لیٹر تک رکھی جا سکتی ہے۔ اگر 1روپیہ فی لیٹر لیوی لگائی جائے تو سالانہ 18 ارب روپے اور اگر 10روپے فی لیٹر لگائی جائے تو 180 ارب روپے جمع ہوں گے۔ قرضے کی واپسی کے لیے سالانہ 250ارب روپے اکٹھے کرنا ہوں گے۔ اس کے علاوہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ 160ارب روپے کی موجودہ کراس سبسڈی، جو کہ چار اقسام کے محفوظ اور غیر محفوظ صارفین کو دی جاتی ہے اسے مرحلہ وار ختم کر کے دسمبر 2026 تک مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد جنوری 2027سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ڈیٹا کی مدد سے ہدفی سبسڈی شروع کی جائے گی۔گردشی قرضے میں موجود باقی 800ارب روپے تاخیر سے ادائیگیوں پر لگنے والے سرچارج اور سود کی مد میں ہیں، جنہیں بعض اوقات معاف اور بعض اوقات ادائیگی کے ذریعے حل کرنے کا منصوبہ ہے۔حکام کے مطابق اگر تمام صارفین سے اوسط گیس قیمت یعنی 1890 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کی جائے، تو گردشی قرضہ دوبارہ پیدا نہیں ہوگا۔ تاہم سیاسی حکومت کے لیے یہ فیصلہ مشکل ہوگا۔آخر میں یہ سوال بھی زیر غور ہے کہ اگر گردشی قرضے کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے تو کیا موجودہ غیر مؤثر سوئی گیس کمپنیاں اسی طرح کام کرتی رہیں گی یا انہیں تقسیم اور ترسیل کے نظام سے الگ کر کے نجی شعبے کے سپرد کر دیا جائے گا۔ اس کا فیصلہ ٹاسک فورس کرے گی تاکہ مستقبل میں گردشی قرضہ دوبارہ پیدا نہ ہو۔

اہم خبریں سے مزید