پشاور(نمائندہ جنگ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ہم صوبہ میں کسی قسم کے آپریشن کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، صوبہ میں کوئی وفاقی فورس کاروائی نہیں کرسکتی۔
ہم فرنٹیر کانسٹبلری (ایف سی) کو وفاقی فورس بنانے کیخلاف بھی عدالت جائیں گے، صوبہ میں گڈ طالبان کیلئے کوئی گنجائش نہیں، بارڈر ایریا وفاق کی ذمہ داری ہے لیکن وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے، کوئی شخص اسلحہ کیساتھ نظر آئیگا تو اس کے خلاف کاروائی ہوگی، پہلے دہشت گردوں کیخلاف ڈرون حملے ہوتے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون حملے کررہے ہیں ہمیں اپنے صوبہ میں ڈرون کے ذریعے کارروائی قبول نہیں۔
ہمارے صوبہ میں کوئی ڈرون استعمال نہیں ہوگا، آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو پھروہ بھاگ گئے ہیں، ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کیلئے ہوں گے۔ انہوں نے ایف سی کی توسیع کیخلاف عدالت جانے کا بھی اعلان کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، کل جماعتی کانفرنس میں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، عمر ایوب خان، شاہ فرمان، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسر ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام(س) کے مولانا عبدالحق ثانی اور صوبائی امیر مولانا یوسف شاہ، سیاسی قائدین، چیف سیکرٹری اور آئی جی سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے کل جماعتی کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، اے پی سی میں صوبہ میں امن و امان کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈا پور نے کہاکہ ماضی میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہوئے، دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔