• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوہے اور فولاد کے شعبے کو ریلیف دینے کا منصوبہ تیار، ای سی سی آج منظوری دے سکتی ہے

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ )حکومت نے آئرن اور اسٹیل کی صنعت کو ریلیف دینے کے لیے ایک منصوبہ تیار کر لیا ہے، جو ٹیرف کی پیچیدگیوں اور مہنگی توانائی لاگت کے باعث مشکلات کا شکار ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے اس شعبے کی پیداواری صلاحیت مکمل استعمال نہیں ہو رہی اور درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) آج (جمعہ) کے اجلاس میں اس منصوبے پر غور کرے گی اور اسے منظور بھی کیا جا سکتا ہے۔قبل ازیں ECC نے وزارت تجارت کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسٹیل سیکٹر کا جامع تجزیہ کرے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کے اثرات پر مبنی رپورٹ 31 مارچ 2025 تک ECC کے سامنے پیش کرے۔ ان ہدایات کی روشنی میں نیشنل ٹیرف کمیشن (NTC) نے آئرن اور اسٹیل سیکٹر کے لیے یہ منصوبہ تیار کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آئرن اور اسٹیل صنعت ٹیرف کی بے ترتیبی، مہنگی توانائی، اور اقتصادی سست روی کے باعث بحران کا شکار ہے۔ اس کے باعث مقامی پیداوار کم اور درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے نہ صرف مقامی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ اس سے منسلک دیگر صنعتیں بھی مشکلات کا شکار ہیں۔رپورٹ کے مطابق لانگ اور فلیٹ اسٹیل مصنوعات کی پیداواری صلاحیت تو کافی ہے مگر پیداوار غیر مستقل رہی ہے۔ لانگ اسٹیل کی پیداواری صلاحیت مالی سال 2023 میں 70 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر مالی سال 2025 میں 80 لاکھ میٹرک ٹن ہو گئی، مگر پیداوار مالی سال 2024 میں گر کر 35 لاکھ میٹرک ٹن تک آ گئی، جو بعد ازاں 2025 میں 54 لاکھ میٹرک ٹن تک بحال ہوئی۔ اسی طرح فلیٹ اسٹیل مصنوعات جیسے کہ کلر کوٹڈ کوائل، جَستی (galvanized) اسٹیل اور کولڈ رولڈ کوائل بھی مکمل پیداواری صلاحیت کے مطابق استعمال نہیں ہو رہیں۔بلِٹس اور اسٹیل بارز کو سب سے زیادہ ٹیرف تحفظ حاصل ہے، جن پر ایفیکٹیو پروٹیکشن ریٹس (EPRs) 123.11 فیصد تک ہیں۔ فلیٹ اسٹیل مصنوعات پر بھی معتدل تحفظ موجود ہے۔ یہ تحفظ مقامی صنعت کے لیے تو مددگار ہے، مگر صارفین کے لیے قیمتیں بڑھا دیتا ہے اور برآمدی مسابقت کو کم کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق موجودہ صورتحال میں نہ صرف کنسٹرکشن اور مینوفیکچرنگ بلکہ انفراسٹرکچر کے منصوبے بھی مہنگے اسٹیل کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید