کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی زیرصدارت شروع ہو ا،ایوان کی کارروائی کے دوران محکمہ فشریز اینڈ لائیو اسٹاک سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیرمحمد علی ملکانی نے ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کےجواب دیئے ، صوبائی وزیر نے رکن اسمبلی شبیر قریشی کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ فش فارم کے لئے پانی اور ڈرینج کا کام محکمہ آبپاشی کی ذمہ داری ہے جہاں پر پانی بہتر ہوتا ہے وہاں فش فارم لگایا جاتا ہے، شبیر قریشی نے دریافت کیا کہ ٹھٹھہ اور بدین کے ماڈل ولیجز کا کام کیامکمل ہوگیا ہے ؟ اورکراچی میں ماڈل ولیج کے لیئے کیوں جگہ نہیں ہے ، جس پرمحمد علی ملکانی نے بتایا کہ کسی بھی ماڈل ولیج کے لیئے زمین ریونیو ڈپارٹمنٹ دیتا ہے ،ریونیو ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ کراچی میں ان کے پاس زمین دستیاب نہیں ہے، ایم کیو ایم کے رکن شارق جمال نے کہا کہ حکومت زمین خرید کر ماہی گیروں کے لیئے سوسائٹی بناسکتی ہے ، ایوان کی کارروائی کے دوران گورنر سندھ کی جانب سے منظور کردہ بلوں کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا گیا، صوبائی وزیر پارلیمانی امور ضیا لنجار نے جیلوں میں افسران کے تقرر سے متعلق ایک ترمیمی بل پیش کیا جس کے تحت آئندہ پی ایس پی، پی اے ایس ،ایکس پی سی ایس افسران کو جیل میں تعینات کیا جا سکے گا،ایوان نے اس بل کی متفقہ طور پر منظوری دیدی،اپوزیشن کے رکن اسمبلی ساجد احمد کے سانحہ لیاری پر ایک توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے ہوئےصوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، حکومت سندھ متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے، لیاری میں جو عمارت گری ہے جاں بحق افراد کے اہل خانہ کی امداد میں اضافہ کریں گے، حکومت بیدخل فی خاندان تین ماہ کا کرایہ دیگی جو 90ہزار روپے ہے ،سندھ پولیس میں بھرتیوں سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ خالی اسامیوں ، مجموعی مارکس اور میرٹ لسٹ کی بنیاد پر بھرتی ہوئی ہیں، دریں اثنا بلوچستان میں جرگے کے فیصلے پردہرے قتل کے واقعے پر ایک مذمتی قراداد متفقہ طور پر منظور کر لی جس میں قتل کے واقعے میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے ،قراداد پیپلز پارٹی کی رکن سعدیہ جاوید نے پیش کی تھی ۔