• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں، معاملات کو چین سے دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کے سفارتی کردار کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے‘ ہم امریکا سے بھی مستحکم سفارتی تعلقات کے خواہشمند ہیں‘بھارت کی بوکھلاہٹ ابھی تک ختم نہیں ہوئی‘امریکا ثالثی کرے تو پاکستان بھارت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے‘ ڈاکٹرعافیہ پاکستان کی بیٹی ہے ‘ان کی رہائی کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے ‘عرب امارات کے تمام ہوائی اڈوں پر پاکستانی سفارتی اور سرکاری پاسپورٹس کے لیے 25جولائی سے ویزا چھوٹ کا نفاذ کردیا گیا ہے‘قومی معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے‘ ہم افغانستان کے خیر خواہ ہیں ان کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں‘ افغانستان سے کہا ہے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے‘ ملک سے دہشتگردی کے ناسور کے مکمل خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں‘سفارتی سطح پر اس وقت پاکستان بہت متحرک ہے، ہمارا ہدف ملک کی جی 20 میں شمولیت ہے‘ملک میں معاشی استحکام آ چکا ہے‘ ڈیفالٹ کے خطرے کو ہمیشہ کیلئے دفن کر دیا گیا ہے‘ پاکستان امن پسند ملک ہے اور پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے ، ہم نے بھارتی پراپیگنڈہ کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، پاکستان نے 4 رافیل طیارے گرا کر بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب‘خلیجی ٹی وی کو انٹرویو اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں کیا ۔ اسحاق ڈار نے نیو یارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی معیشت میں بہت بہتری آئی ہے لیکن ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ 2017 میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان معاشی طور پر کہیں بہتر پوزیشن میں تھا‘ انہوں نے کہا کہ اب ہم وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں کئی معاشی ریکارڈ توڑیں گے جس کیلئے دن رات محنت کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2017 تا 2022 کے عرصہ کے دوران پاکستان کی معیشت کو ریورس گیئر لگ گیا‘سیاسی تبدیلیوں کے خوفناک نتائج سامنے آئے اور دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت 47 ویں درجے تک تنزلی کر گئی۔ وزیر خارجہ کاکہناتھاکہ مسلم لیگ (ن) کیلئے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا کہ ہم اس وقت کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کریں یا نہ کریں کیونکہ ملک کی معیشت انتہائی مشکل حالات سے گزر رہی تھی‘بعض عالمی طاقتیں بھی چاہتی تھیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے لیکن الحمد للہ ہم ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر آگئے۔


اہم خبریں سے مزید