کراچی (ٹی وی رپورٹ) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال اچھی نہیں ہے اور اتنی بری بھی نہیں ہے،حکومت ماننے کو تیار نہیں کہ خیبرپختونخوا میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہے ، کبھی صوبائی اسمبلی میں بات ہی نہیں ہوئی، چیزوں کو ٹھیک کرنے کیلئےمرکز اورصوبے کو ایک پیج پر آنا پڑیگا۔ عدم اعتماد ہمارا جمہوری حق ہے ،ہم نے کہا تھا پانچ سینیٹر بنائیں گے جو بنا کر دکھائے ،اب ہم عدم اعتماد کر کے دکھائیں گے۔ 5اگست کو کچھ نہیں ہوگا یہ صرف ایک شوشہ چھوڑا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےجیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ گورنر خیبر پختونخوا کاکہنا تھاکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اگر صوبائی حکومت سمجھتی ہے کہ ان کو ایف سی یا فوج کی ضرورت ہے تو وہ بلا سکتے ہیں جبکہ صوبائی حکومت یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ خیبرپختونخوا میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہے ،کبھی صوبائی اسمبلی میں ون پوائنٹ ایجنڈے پر بات نہیں ہوئی ۔ اگر صوبائی حکومت سنجیدہ ہوتی تو کرم کی صورتحال خراب ہوئے ایک سال ہوچکا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین اگر لوگوں کو پکڑ رہے ہیں اور کسی کے کہنے پر چھوڑ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کی رٹ موجود نہیں ہے اگر ایسا ہے تو آپ استعفیٰ دے دیں یہ مناسب نہیں ہے کہ آپ اپنی کوتاہیاں کسی اور کے کھاتے میں ڈالیں آپ کہتے ہیں فوج صوبے سے نکل جائے صرف پولیس کنٹرول کرے اس میں شک نہیں ،پولیس باصلاحیت ہے لیکن ان کو کون ایکوپ کرے گا۔