• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنشنر کی وفات کے وقت زندہ بیٹی کے پنشن کے حق کو ختم نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ

اسلام آباد(جنگ رپورٹر) سپریم کورٹ نے والد کی پنشن پر طلاق یافتہ بیٹی کے حق سے متعلق ایک مقدمہ میں حکومت سندھ کی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل خارج کرتے ہوئے قراردیا کہ پنشنر کی وفات کے وقت زندہ رہنے والی بیٹی کے پنشن کے حق کو ختم نہیں کیا جاسکتا، بیٹیوں کو ضرورت کی بنیاد پر پنشن دی جاتی ہے نہ کہ ان کی ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر۔ عدالت نے اس حوالہ سے حکومت سندھ کے ایک سرکلر کو غیرآئینی جبکہ اس سوچ کو خواتین کے خلاف منظم تعصب قراردیا، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل دو رکنی بنچ نے10 جولائی 2025کو کیس کی سماعت مکمل کی تھی، 10صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے جسٹس عائشہ اے ملک نے قلمبند کیا ہے ،جس میں حکومت سندھ کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے قرار دیاہے طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن کے حق سے محروم کرنے سے متعلق حکومت سندھ کا سرکلر روز اول سے ہی غیر آئینی اور غیر قانونی تھا، اس سرکلر کوپنشنر کی وفات کے وقت زندہ رہنے والی بیٹی کے پنشن کے حق کو ختم کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ، پاکستان کی بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ داریاں اس اصول کو تقویت دیتی ہیں کہ خواتین کو صرف ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر معاشی حقوق سے انکار نہیں کیا جا سکتاہے۔
اہم خبریں سے مزید