• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ اور ’’دوست‘‘ ملک بھارت؟ 25 سالہ رفاقت اور اب ٹیرف

نیویارک (تجزیہ :عظیم ایم میاں) بھارت کودوست ملک بیان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بھارت کی امریکا کیلئے برآمدات پر 25؍فیصد ٹیرف یکم اگست سے نافذ کرنے کاا علان بھی کردیا ہے ساتھ ہی ساتھ ر وس سے اسلحہ اور تیل خریدنے پر اپنے ’’سیکنڈری ٹیرف‘‘کے تحت پینالٹی ٹیرف کے نافذ کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔بھارت امریکی مفادات کی تکمیل کی راہ پرآجائے گا یوٹرن کے لئے عالمی شہرت کے حامل ٹرمپ بھی دوست ملک بھارت کے لئے سابقہ پالیسی پر لوٹ آئیں گے، پاکستان کو ہوشیار رہنا ہوگا۔ یہ وہی بھارت ہے جس کو گزشتہ 25؍ سال میں ٹرمپ کے پہلے دور صدارت سمیت تمام امریکی صدور نے نہ صرف بھارت کو ہر طرح کی مراعات دیکر چین کے خلاف اپنا اسٹریٹجک پارٹنر بنایا بلکہ پاکستان پرایرانی تیل کی خریدار پر امریکی پابندیوں کے باوجود بھارت کو سستے داموں ایران کے تیل کی خریداری کی خصوصی رعایت دی۔ ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کی تعمیر کے بھارتی ٹھیکہ پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ ایران میں موجود بھارتی ماہرین کے روپ میں موجود بھارتیوں کو ایران کے خلاف جاسوسی کے لئےخوب فائدہ اٹھایاگیا۔ بھارت کوایشیا کا چوہدری بنانے اور پاکستان کے خلاف بھارت کی شر انگیزیوں اور مخالفانہ پروپیگنڈہ کی ہاں میں ہاں ملا کر حمایت کی گئی۔ افغانستان کی 20؍ سالہ جنگ میں امریکا کے اتحادی پاکستان کو افغانستان سے امریکاکی واپسی کے بعد ایک بارپھر پاکستان کے مفادات کومکمل نظرانداز کرکے بھارت کو ترجیحی سلوک، مراعات اور ایشیا کو بھارتی برتری کے تحت لانے کی امریکی پسندیدگی کو دنیا پر واضح کیا گیا۔22 جولائی 2019ء کو صدر ٹرمپ کی کشمیر کے تنازع پر ثالثی کا اعلان کرنے کے باوجود اپنی پوری مدت میں اس سمت میں ایک بھی قدم نہیں اٹھایا حالانکہ ثالثی کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے بھار تور بھارتی وزیراعظم کو اپنا دوست اور اچھے تعلقات کا ذکر بھی کیا تھا لیکن اس اعلان کے صرف دوگھنٹے کے اندر بھارتی وزیراعظم نے وہائٹ ہاؤس کو یہ ’’خاموش‘‘ نوٹ لکھ بھیجا تھاکہ بھارت صدر ٹرمپ کی ثالثی کے اعلان کو قبول نہیں کرے گا۔ اس کے بعد صدر ٹرمپ اس بارے میں اپنی پہلی معیاد صدارت خاموشی سے پوری کرگئے۔ اب صدر ٹرمپ اپنی دوسری معیاد صدارت میں بھارت کے ساتھ قدرے سرد مہری کے اظہار کے بعد اب نریندرا مودی سے بڑھتی ہوئی عارضی ناراضگی کے ساتھ بھارت کے خلاف 25؍ فیصد ٹیرف اور روس کے تیل کی خریداری پر ’’سیکنڈری ٹیرف‘‘ کے تحت پینالٹی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کررہے ہیں جبکہ 27؍ مرتبہ پاک بھارت جنگ بندی کرانے کا ذکر کرکے نریندر مودی پر داخلی او ر عالمی طور پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید