• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور ایران کو اسرائیل و دیگر خطرات کیخلاف ملکر کام کرنا ہوگا، سیمینار

اسلام آباد (محمد صالح ظافر) اسلام آباد پالیسی انسٹیٹیوٹ (IPI) کے زیر اہتمام ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کے آئندہ دورۂ پاکستان سے قبل منعقدہ سیمینار میں مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کو اسرائیل و دیگر خطرات کیخلاف ملکر کام کرنا ہوگا۔بلوچستان اسٹڈی پراجیکٹ جیسے اقدامات کے ذریعے اسرائیل علیحدگی پسند بیانیہ پھیلا رہا ہے۔ پاک ایران تعلقات میں باہمی اعتماد، سلامتی اور حقیقت پسندی کی ضرورت ہے۔ سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں جھوٹے الزامات کی بنیاد پر جارحیت کا شکار بنے ہیں اور بھارت و اسرائیل کی ناقابلِ شکست ہونے کی "افسانوی حیثیت" کو دونوں ممالک کی مزاحمت نے توڑا ہے۔ انہوں نے فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے حل کو مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ مشاہدحسین نے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کو ایک حقیقی خطرہ قرار دیا اور کہا کہ ایران کے اسرائیل سے حالیہ تنازع میں بھارت نے تل ابیب کا ساتھ دیا، جبکہ پاکستان کی ایران سے یکجہتی دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات اور مشترکہ مفادات کی غماز ہے۔سابق وفاقی وزیر اور IPI کی چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی سلامتی کے معاملات حل کرنا ناگزیر ہیں تاکہ تجارت اور زیارات متاثر نہ ہوں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل اور امریکہ خطے میں علیحدگی پسند تحریکوں کو ہوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن کی بحالی اور NPT (جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ) میں اسرائیل کی عدم شمولیت پر بھی سوال اٹھایا۔سینیٹر راجہ ناصر عباس جعفری نے زور دیا کہ دونوں ملکوں کو داخلی استحکام کو فروغ دے کر خطے میں تعاون بڑھانا چاہیے۔سابق سفیر اور IPI کے فیلو عبدالباسط نے ایران پاکستان سرحد پر نئی ریاستی و غیر ریاستی قوتوں کی سرگرمیوں کا ذکر کیا۔
اہم خبریں سے مزید