امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بدھ کے روز جاری اعلان کی صورت میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات ِ کار کے ایک نئے مرحلے کی نشاندہی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹرتھ‘‘ پر جاری ان کے بیان کے بموجب پاکستان کے ساتھ سمجھوتہ طے پا گیا ہے جس کے تحت دونوں ملک اپنے تیل کے وسیع ذخائر کو ترقی دینے کیلئے مل کر کام کرینگے۔ امریکہ پاکستان کے تیل ذخائر بڑھانے کیلئے اقدام کرےگا۔ اس شراکت داری کی قیادت کرنے والی آئل کمپنی کے چنائو کا عمل جاری ہے۔ شاید مستقبل میں پاکستان بھارت کو بھی تیل فروخت کرے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ تیل کے وسائل بروئے کار لانے کا منصوبہ پاکستان کا تجارتی خسارہ کم کرنے کا باعث ہوگا۔ اسلام آباد اگرچہ طویل عرصے سے اپنے ساحلوں کے قریب تیل کے بڑے ذخائر کی موجودگی کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ کے اعلان کی صورت میں پہلی بار ان ذخائر کو بروئے کار لانے کی بھرپور کوششوں کا اشارہ سامنے آیا ہے۔ ’’ٹرتھ‘‘ پر جاری بیان میں امریکہ اور پاکستان کے تجارتی معاہدے کی مزید تفصیلات بیان نہیں کی گئیں۔ گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ہم تجارتی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں جبکہ مارکوروبیو کے بیان سے واضح تھا کہ دونوں ممالک کانکنی اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں تجارت کو وسعت دینے کیلئے مختلف ٹیموں کی سطح پر ورچول مذاکرات میں مصروف ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رات گئے جاری بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت کے بارے میں تاحال بات چیت جاری ہے۔ قبل ازیں ’’ٹرتھ‘‘ پر جاری اپنے اعلان میں صدر ٹرمپ نے بھارت سے دوستی کا اظہار کرنے کے باوجود 25فیصد ٹیرف عائد کرنے کی وجہ نئی دہلی کی طرف سے عائد دنیا کا گراں ترین ٹیرف قرار دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئی دہلی اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کرتا ہے جبکہ پوری دنیا یوکرین میں روس کی قتل و غارت بند کرنے کی خواہاں ہے اس لئے بھارت کو 25فیصد ٹیرف کے ساتھ جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ قبل ازیں مختلف ممالک دوسرے ملکوں پر پابندیاں عائد کرتے رہے ہیں لیکن جرمانے کی صورت میں ایک اور ٹیرف اگر قانونی طور پر عائد کیا گیا تو یہ اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہوگی۔یہ امکان بہرحال موجود ہے کہ باہمی فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے سابقہ فیصلہ بدل جائے۔ اس ساری مشق میں جو چیز نمایاں ہوکر سامنے آئی وہ یہ ہے کہ بین الاقوامی تعلقات اچھے میل ملاپ پر مبنی طرز عمل کے متقاضی ہوتے ہیں تاہم اپنا ملکی مفاد مقدم ہوتا ہے، بین الاقوامی تعلقات میں دوستی، تجارت، ہم آہنگی بڑھانا، مشترکہ مفادات کے لئے تعاون بڑھانا جتنا ضروری ہے اپنے ملکی مفاد کے حوالے سے چوکنا رہنا اورہر نوع کی غفلت سے گریز کرنا بھی اتنا ہی ضرور ی ہے۔ ہر ملک اپنی بقا ء،سلامتی اور ترقی کی ضرورتوں کو ملحوظ رکھ کر دوسرے ملک سے ایسے معاہدے کرتا ہے جس سے دونوں کا فائدہ ہو۔ پاکستانی ساحلوں پر تیل کی تلاش اور قدرتی وسائل کے مشترکہ منصوبے اسلام آباد اور واشنگٹن دونوں کے مفاد میں ہیں۔ اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ملک آگے بڑھیں تو خطے میں ترقی و خوشحالی کا نیا سورج طلوع ہوسکتا اور پاک امریکہ تعلقات میں زیادہ گرمجوشی و اخلاص نظر آسکتا ہے۔اس وقت ، کہ پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب واشنگٹن میں ہیں اور ٹیرف سمجھوتے پر امریکی حکام سے ان کے مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں، توقع کی جانی چاہئے کہ ان کے مذاکرات بار آور ہوں گے اور ان کے نتیجے میں پاکستان اور امریکہ دونوں کی تجارت و معیشت زیادہ مثبت نتائج کی طرف بڑھے گی۔