واشنگٹن/نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری کے معاملے پر بھارت پر ٹیرف میں نمایاں اضافہ کریں گے۔ڈونلڈٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت نہ صرف بڑی مقدار میں روسی تیل خرید رہا ہے بلکہ وہ اس خریدے گئے تیل کو کھلی مارکیٹ میں بڑے منافع کے لیے فروخت بھی کر رہا ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ یوکرین میں کتنے لوگ روسی جنگ کی وجہ سے مارے جا رہے ہیں‘ اس وجہ سے میں بھارت پر ٹیرف میں نمایاں اضافہ کروں گا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیرف کیا ہوگا۔ دوسری جانب ہندوستان نے اپنے ردعمل میںکہاہے کہ روسی تیل کی خریداری پر واشنگٹن اور یورپی یونین کا انڈیا کو نشانہ بنانا غیر منصفانہ اور غیر معقول ہے ‘ہم پر تنقید کرنے والے ممالک خود روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں‘ انڈیا بھی اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے پیرکو جاری بیان میں کہاگیاہے کہ یوکرین تنازع کے آغاز کے بعد روس سے تیل درآمد کرنے پر امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے انڈیا کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے‘ امریکا نے اس وقت عالمی توانائی منڈیوں کو مستحکم کرنے کیلئے انڈیا کی جانب سے اس طرح کی درآمدات کی حوصلہ افزائی کی تھی‘بیان میں واضح کیاگیاکہ انڈیا کی درآمدات کا مقصد انڈین صارفین کے لیے سستی توانائی کی لاگت کو یقینی بنانا ہے۔ یہ عالمی مارکیٹ کی صورتحال کی وجہ سے ایک ضرورت ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا پر تنقید کرنے والے ممالک خود روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ ہمارے معاملے کے برعکس ان کی یہ تجارت ایک اہم قومی مجبوری بھی نہیں ہے ۔ یورپ روس تجارت میں نہ صرف توانائی بلکہ کھاد، کان کنی کی مصنوعات، کیمیکل، لوہے اور اسٹیل اور مشینری اور نقل و حمل کا سامان بھی شامل ہے۔ بھارتی محکمہ خارجہ کے بیان میں امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ جہاں تک امریکاکا تعلق ہے ، وہ اپنی جوہری صنعت کے لیے روس سے یورینیم ہیکسافلورائڈ ، اپنی ای وی صنعت کے لیے پلاڈیئم ، کھادوں کے ساتھ ساتھ کیمیکلز کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔