اسلام آباد(نیوزرپورٹر)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پچھلے 6 سالوں میں بھارت نے کشمیری قوانین میں متعدد ترامیم کیں‘اب یہ شوشا چھوڑا گیا کہ جموں کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا‘جموں و کشمیر اور لداخ کو یونین ٹیریٹری قرار دینے کے بعد نئی تقسیم کی باتیں ہورہی ہیں‘بھارت کی کشمیر پالیسی پاکستان اور قوم کے لئے ناقابل قبول ہے‘اقوام متحدہ کی قراردادیں فرسودہ نہیں‘ آج بھی بھارت پر مکمل طور پر لاگو ہیں‘ بھارت جموں و کشمیر میں رائے شماری کا انعقاد کرے‘ انشااللہ کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو منعقدہ یوم استحصال کشمیر کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، بھارت نے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے لداخ کو الگ کر دیا‘بھارت نے مقامی باشندوں کے خصوصی حقوق بھی سلب کر لیے، جمہوریت کے نام پر تمام سیاسی قیادت کو قید و نظر بند کیا گیا، کشمیر میں طویل لاک ڈان اور شہری آزادیوں پر قدغنیں لگائی گئیں۔بھارت نے آبادی کا تناسب بدلنے کا قانون بدلا ‘بھارت نے کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کیلئے نئی حلقہ بندیاں کیں۔اب یہ شوشا چھوڑا گیا جموں کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا‘جموں و کشمیر اور لداخ کو یونین ٹیریٹری قرار دینے کے بعد نئی تقسیم کی باتیں ہورہی ہیں‘بھارتی میڈیا جموں کو ریاستی درجہ دیے جانے کی خبریں چلا رہا ہے‘بھارت کے یہ اقدامات قابلِ مذمت ہیں۔بھارت کا پانچ اگست کا فیصلہ غیر قانونی اور عالمی قوانین سے بغاوت ہے۔