مون سون کے رواں موسم میں طوفانی بارشوں سے ندی نالوں اور دریاؤں میں منہ زور طغیانی اور تباہ کن سیلاب سے ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح گلگت اور بلتستان کے برفانی اور پہاڑی علاقوں میں بھی بے پناہ جانی اور مالی نقصانا ت ہوئے ہیں ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلی فرصت میں وفاقی کا بینہ کے متعلقہ وزراء کے ہمراہ حقیقی صورتحال کا موقع پر جائزہ لینے کے لئے گلگت کا دورہ کیا۔گورنر،وزیراعلیٰ اور مقامی حکام سے تفصیلی بریفنگ لی، متاثرین سے ملاقاتیں کر کے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا،ان میں امدادی چیک تقسیم کئے اور اصلاح احوال کے لئے حکام کو ضروری ہدایات بھی جاری کیں۔انہوں نے بارشوں اور سیلاب سےتباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کی بحالی کےلئے 4ارب روپے کے فنڈ کا اعلان کیا اور وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ سیلاب اور دیگر سماوی آفات سے متاثرہ علاقوں کے لئے بین الاقوامی فنڈ لے کر آئے۔ اس موقع پر متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کرنے کی تقریب اوراجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ہر وقت تیاری اور لوگوں کو ہونے والے خطرات سے پیشگی آگاہ کرنے کی ہدایت کی ۔ ان کاکہنا تھا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں شامل ہےوفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاری میں جاں بحق ہونے والوں میں دس دس لاکھ روپے فی کس امدادی چیک تقسیم کئے جبکہ زخمیوں کے لئے 2سے5لاکھ روپے تک کی امدادی رقوم تقسیم کی گئیں۔ وزیراعظم نے متاثرہ عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے قدرتی آفات کے مقابلے کے لئے ایڈوانس وارننگ سسٹم جو پیشگی خبردار کرنے کا بڑا متحرک اور فعال نظام ہے کی موجودگی پر زور دیا اور کہا کہ سات سال سے یہ نظام صرف کاغذات میں چل رہا ہے۔ عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوا۔ اس پر عملدرآمد کے لئے اب جو وقت مقرر کیا گیا ہے اس میں ایک دن یا ایک گھنٹے کا بھی اضافہ نہیں ہوگا۔ اس کے لئے فنڈز کا انتظام بھی متعلقہ حکام کی ذمہ داری ہوگی۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں گورنر اور وزیراعلیٰ کی رائے بھی لی جائے گی۔ انہوں نے بارشوں اور سیلاب سے تباہ ہونے والی سڑکوں کی بحالی کا کام ترجیحی بنیادوں پر کرنے کی ہدایت کی۔ یہ سیاحت کا بہت بڑا مرکز ہے جہاں ہر سال اندرون اور بیرون ملک سے سیرو تفریح کے دلدادہ لوگ آتے ہیں۔ اور قومی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ اس پس منظر میں اس علاقے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر اس لئے بھی کہ بلند وبالا پہاڑوں پر موسمیاتی تبدیلی کا وجہ سے گلیشیر پگھل رہے ہیں جس کے نتیجے میں تفریحی مقامات خطرات سے دوچار ہیں۔ حکومت نے موجودہ صورتحا ل کے تقاضوں کے تحت نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو دو ماہ میں پیشگی وارننگ سسٹم مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ آبی گزرگاہوں کے قریب رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ طوفانی بارشیں اور سیلاب یہاں کا معمول ہیں۔ اس دوران گذر سمیت اہم سیاحتی مقامات کا دوسرے علاقوں سے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے اس صورتحال میں پیشگی وارننگ سسٹم جس کا حکم وزیراعظم نے دیا ہے لوگوں کے جانی اور مالی نقصانات سے بچنے کیلئے انتہائی ضروری ہے مگر واضح احکامات کے باوجود بیوروکریسی کی روایتی غفلت کی وجہ سے اس کا اہتمام نہیں ہوسکا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت ضائع کئے بغیر فوری طور پر اس سلسلے میں موثر اقدامات شروع کر دیئے جائیں۔