کراچی(نیوزڈیسک)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سات برس میں پہلی بار چین کا دورہ کریں گے، جو امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان بیجنگ کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بہتری کی مزید علامت ہے۔ اسی طرح بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر ماسکو کا دورہ کریں گے ۔ بھارتی سرکاری ذرائع نے برطانوی نیوز ایجنسی کو بتایا، "مودی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے کثیر جہتی سربراہی اجلاس کیلئے چین جائیں گے، جو 31 اگست سے شروع ہو رہا ہے"۔بھارتی وزارت خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔دوسری جانب بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے دوست ٹرمپ نے بھارت پرٹیرف بڑھادیا ہے، مودی ہمت دکھاؤ ، جواب دو، ملک کی بے عزتی ہورہی ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق راہول گاندھی نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ کہ“ بھارت کو سمجھنا چاہیےوزیر اعظم مودی صدر ٹرمپ کی بار بار کی دھمکیوں کے باوجود ان کے خلاف اس لیے مؤقف نہیں اپناتے کیونکہ امریکا میں اڈانی کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔“ ایک دھمکی یہ ہے کہ مودی، اڈانی اور روسی تیل کے معاہدوں کے درمیان مالی روابط کو بے نقاب کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام تک نہیں لے رہے اور ٹرمپ کے بھارت کے خلاف اقدامات کے حوالے سے خاموش ہیں۔ انہوں نے رہنماؤں نے مودی کو ہمت دکھانے کی دعوت دی اور کہا کہ انہیں ٹرمپ کے اقدامات کا جواب دینا چاہیے۔ کانگریس پارٹی کے مرکزی رہنما ،پارلیمنٹ اورلوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بدھ کے روز وزیرِاعظم نریندر مودی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تازہ ٹیرف دھمکی پر خاموشی اختیار کرنے پر شدید تنقید کی۔راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ ”صدر ٹرمپ مودی، اڈانی اور روسی تیل کے معاہدوں کے درمیان مالی روابط کو بے نقاب کر سکتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ مودی خاموش ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم کی خاموشی اس بات کی غماز ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کے مفادات کا دفاع کرنے میں آزاد نہیں ہیں۔یہ پہلا موقع ہے جب راہل گاندھی نے امریکی ٹریفک دھمکیوں کو اڈانی گروپ کے معاملے سے جوڑا ہے، حالانکہ دونوں کے درمیان کوئی براہِ راست تعلق نہیں ہے۔دریں اثناء بھارتی وزیراعظم کا دورہ چین ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکا کے ساتھ بھارت کے تعلقات کو کئی سالوں میں اپنے سب سے سنگین بحران کا سامنا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد شدہ اشیاء پر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ٹیرف عائد کئے ہیں اور نئی دہلی کی روسی تیل کی خریداری کے لئے مزید غیر واضح جرمانے کی دھمکی دی ہے۔