نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار کا یہ بیان، کہ موجودہ حکومت نے پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن کر دی، ان کاوشوں کی سمت اشارہ کرتا محسوس ہو رہا ہے جو اس ضمن میں برسراقتدار افراد کو کرنا پڑیں ۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ چند برس سے وطن عزیز کی معیشت بدترین صورت حال سے دوچار رہی جسے خطرے کے نشان سے نکال کر امیدو آس کی راہ پر گامزن کرنے کا سہرا موجودہ حکومت کے سربندھتا ہے۔ نائب وزیراعظم نے جمعرات کو اسلام آباد میں حضر ت شاہ عبداللطیف بری امامؒ کے مزار پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جو تفصیلات بیان کیں وہ قابل توجہ بھی ہیں اور اس عزم کا آئینہ بھی کہ پاکستان کو عظیم، ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنانا ہے۔ یہ بات بہر طور ملحوظ رکھنے کی ہے کہ معیشت کا شعبہ بالذات تنہا نہیں ہوتا۔ اس میں متعلقہ معاشرے کے لوگوں کے رہن سہن، دستیاب وسائل، کام کاج کے طریقوں، خوراک، صحت، تربیت، نظم و ضبط، بیرونی حملہ آوروں اور چور راستوں سے آنے والے دراندازوں کی روک تھام کے اقدامات، ریاستی و نجی املاک کی حفاظت، لوگوں کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت صنعتی و زراعتی پیداوار بڑھانے کے تدابیر، داخلی اور خارجی تعلقات کی کیفیات، ماحولیات سمیت بہت سے امور آجاتے ہیں۔ جبکہ معیشت کا اپنا انحصار بھی ان مذکورہ امور کی صحت و بہتری سے مشروط ہوتا ہے ان میں سے کسی بھی پہلو، نکتے بلکہ نقطے سے غفلت معیشت کی لاغری و نا درستی کا ذریعہ بن سکتی ہے، دشمن قوتیں کسی ملک کو نقصان پہنچانے کے لئےدہشت گردی سمیت مختلف حربوں کے ذریعے اس کے لوگوں کو خوف و ہراس کا شکار بنانے، ان میں پھوٹ ڈلوانے ان کے قومی و نجی اثاثوں کو نقصان پہنچانے اور فکری و فرہنگی اثاثوں کو بے وقعت قرار دینے کے حربے اختیار کرتی ہیں۔حضرت بری امام ؒ کے مزار کے قریب دیئے گئے نائب وزیراعظم کے بیان سے یہ حوصلہ افزا حقیقت سامنے آئی کہ حکومتی سطح پران معاملات کے سدھار پر توجہ دی جارہی ہے جو معیشت، معاشرے، ریاست کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کی لازمی ضرورت ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف ہر روز کئی کئی اجلاسوں کی صدارت کررہے ہیں جمعرات کے روز ملک کی بڑھتی آبادی اور اس کے مسائل سے نمٹنے کے لئے صوبوں کے تعاون سے حکمت عملی بنانے پر غور کیا گیا، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کی زیرِ صدارت شعبہ توانائی کے امور اور چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا جبکہ مختلف سطحوں سے آنے والے بیانات سے غذائی تحفظ کے اقدامات، چینی کی بے لگام محسوس ہوتی قیمتوں پر قابو پانے، اوور سیز پاکستانیوں کی فلاح و تحفظ کے اقدامات بجلی فراہمی کا نظام بہتر بنانے کے اشارے سامنے آرہے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی پلان ہر قیمت پر جاری رکھنے کے اعلانات حوصلہ افزا سہی، مغربی اضلاع میں دہشت گردی کا جڑ پکڑنا، وانا بازار جنوبی وزیرستان میں پولیس وین کے قریب حملے میں تین افراد کی شہادت، فائرنگ سے لوگوں کا زخمی کیا جانا، جعفر ایکسپریس کا ٹریک اڑایا جانا جیسے واقعات کہیں نہ کہیں رخنوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ جمعرات کے روز قومی اسمبلی اجلاس اور سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خوراک و تحقیق میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں وزرا کی غیر حاضری موجودہ پارلیمانی نظام کی کارکردگی پر سوالات اٹھارہی ہے۔ پارلیمانی ایوانوں میں اپوزیشن کی موجودگی جمہوری نظام کی ضرورت ہے۔ وزیر قانون اعظم تارڑ کی مذاکرات کی دعوت کا مثبت نتیجہ اس ضرورت کی تکمیل کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ موجودہ منظر نامہ مطالبہ کرتا ہے کہ ہمیں ملک کے لئے بہت کچھ کرنا ہے۔