• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریم نواز کا اصلاحاتی ایجنڈا، وفاقی وزیر کی امیدوں سے متصادم

انصار عباسی

اسلام آباد :…وزیراعلیٰ پنجاب کی بیوروکریسی میں تقرریوں کے معاملے میں سیاسی مداخلت برداشت نہ کرنے کی پالیسی نون لیگ میں اندرونی سطح پر مبینہ کشیدگی کا سبب بن رہی ہے، اور اس دوران ایک وفاقی وزیر اس بات پر ناراض ہیں کہ ان کے حلقہ انتخاب سے متعلق ایک انتظامی فیصلے میں انہیں نظر انداز کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس وقت پنجاب کی وزیراعلیٰ بیوروکریسی میں تقرریوں کے حوالے سے کوئی سیاسی دباؤ (چاہے پارٹی کے اندر سے یا پھر باہر سے) قبول نہ کرنے کے اپنے اصولی فیصلے پر قائم ہیں، اس وقت وفاقی وزیر اس بات پر ناراض ہوئے ہیں کہ سیالکوٹ کے اے ڈی سی کو ہٹا کر گرفتار کیا گیا اور اُن سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نے یہ اقدام اپنے روبرو افسر کیخلاف ثبوت پیش کیے جانے کے بعد کیا۔ بہت ہی کم لوگوں کو اس فیصلے کا پہلے سے علم تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے ایک قریبی ذریعے کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کیلئے سیاسی لحاظ سے یہ صورتحال مشکل ہو سکتی ہے لیکن وزیراعلیٰ پہلے ہی واضح کر چکی ہیں کہ وہ سمجھوتہ کرنے کی بجائے مستعفی ہونا پسند کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے شواہد پر مطمئن ہونے کے بعد ہی افسر کیخلاف کارروائی کی منظوری دی۔ اس صورتحال نے وزیر دفاع کو خصوصاً پریشان کیا ہے جو سیالکوٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اس لئے ناخوش تھے کہ ان کے سیاسی گڑھ کے ایک اہم عہدیدار کو ہٹانے سے پہلے ان سے مشاورت نہیں کی گئی۔ ایک ذریعے کا کہنا ہے وفاقی وزیر سمجھتے ہیں وزیراعلیٰ نے اے ڈی سی کیخلاف کسی باضابطہ انکوائری کے بغیر کارروائی کی ہے۔ ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر کو توقع تھی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب افسر کیخلاف سخت کارروائی سے قبل شکایت کی تصدیق کر لیتیں۔ رابطہ کرنے پر پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے دی نیوز کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ وفاقی وزیر کو واٹس ایپ کے ذریعے سوالات بھیجے گئے کہ کیا وہ پنجاب حکومت کے سیالکوٹ میں کئے گئے اقدام سے ناراض ہیں اور کیا وہ توقع کر رہے تھے کہ انتظامی تبدیلی کے حوالے سے ان سے مشاورت کی جاتی۔ پنجاب کی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اس دوران جمعرات کو اے ڈی سی کے چار روزہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع حاصل کر لی، اگلی سماعت 11؍ اگست کو ہوگی۔ سیاسی مبصرین اس صورتحال کو مریم نواز کے بیوروکریسی کو سیاست سے پاک کرنے کے عزم کا امتحان سمجھ رہے ہیں۔ سیاسی تقرریوں کیخلاف ان کے سخت موقف نے نہ صرف نون لیگ بلکہ اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کو بھی ناراض کیا ہے، لیکن وزیراعلیٰ پنجاب پر عزم ہیں اور اس معاملے پر کوئی سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں۔

اہم خبریں سے مزید