کراچی (اسٹاف رپورٹر) ماہرین امراض قلب نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہارٹ اٹیک کے تقریباً پچاس فیصد مریضوں کی عمر 49 سال سے کم ہے جبکہ 12سے 15فیصد مریض ایسے ہیں جن کی عمر 40سال سے بھی کم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس، بلڈ پریشر، موٹاپا، تمباکو نوشی اور غیر صحت مند طرزِ زندگی اس خطرناک رجحان کو بڑھا رہے ہیں، جس کے باعث پاکستان دنیا میں کم عمری میں ہارٹ اٹیک کے شکار ممالک میں سرفہرست ہوتا جا رہا ہے۔اور30سال کی عمر کے بعد ہر شخص کو دل کا معائنہ کرائے، سیڑھیاں چڑھنے پر سینے میں بوجھ محسوس ہو تو فوراً ای سی جی کرائیں، یہ اعداد و شمار ہفتے کے روز کراچی میں ہونے والے ایک سیمینار میں پیش کیے گئے، جہاں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیزز (این آئی سی وی ڈی) کے ماہرین نے مقامی دواساز ادارے کے اشتراک سے کی جانیوالی سب سے بڑی کلینکل تحقیق کے نتائج پیش کیے۔ اس تحقیق میں شدید دورے کے بعد دل میں خون کا خطرناک لوتھڑا (لیفٹ وینٹریکولر تھرومبس) بننے والے مریضوں کا علاج دو مختلف اینٹی کوایگولینٹ ادویات سے کیا گیا۔ یہ لوتھڑا اگر نہ ٹوٹے تو مریض کو فالج یا دیگر مہلک پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ تحقیق، جسے ’’ریواوار ٹرائل‘‘ کا نام دیا گیا، این آئی سی وی ڈی کے کارڈیالوجی ماہرین نے جون 2021 سے دسمبر 2023 تک خود ڈیزائن اور مکمل کی۔ اس میں 261 مریض شامل تھے جنہیں ہارٹ اٹیک کے سات دن کے اندر دل میں لوتھڑا ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔ مریضوں کو دو گروپوں میں بانٹا گیا، ایک کو نئی دوا ریواروکسبان جبکہ دوسرے کو پرانی اور مروجہ دوا وارفرین دی گئی۔ تحقیق کے مرکزی محقق ڈاکٹر جہانگیر علی شاہ نے بتایا کہ ریواروکسبان سے علاج شروع کے چار ہفتوں میں 20 فیصد مریضوں کا لوتھڑا ختم ہوا، جبکہ وارفرین سے یہ شرح 8.3 فیصد رہی۔ بارہ ہفتوں میں دونوں ادویات کے نتائج یکساں طور پر کامیاب رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں تقریباً 16 فیصد ہارٹ اٹیک مریضوں کو لوتھڑا بننے کے باعث فالج کا بڑا خطرہ ہوتا تھا، لیکن اس تحقیق میں شامل مریضوں میں ایسا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔