پشاور (ارشد عزیز ملک) خیبر پختونخوا اور وفاق کے درمیان سیکرٹری جنگلات، شاہد زمان کے تبادلے پر تنازع، سرکاری حکام کا دعویٰ ہے کہ لکڑی کے اسمگلرز، قبضہ گروپ اور سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے تجارتی عناصرسیکرٹری کو تبدیل کروانے میں سرگرم ہیں ، ایک وفاقی سرکاری عہدیدار نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس نمائندے کو بتایا کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) ایک آل پاکستان سروس ہے، جسکے افسران کو وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں میں خدمات انجام دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت کے درمیان سیکرٹری جنگلات، ماحولیات و وائلڈ لائف شاہد زمان کے تبادلے پر تنازع پیدا ہو گیا ہے۔4اگست 2025کو وفاقی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست مسترد کر دی جس میں شاہد زمان کو برقرار رکھنے کی استدعا کی گئی تھی اور صوبے کو ہدایت کی کہ وہ 25 جولائی کے تبادلہ نوٹیفکیشن پر فوری عملدرآمد کرے۔ خیبر پختونخوا حکومت شاہد زمان کو صوبے میں سیکرٹری کے عہدے پر برقرار رکھنا چاہتی ہے جبکہ مبینہ طور پر بعض بااثر حلقے انکا تبادلہ کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق لکڑی کے اسمگلرز، زمین قبضہ گروپ اور سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے تجارتی عناصر پر الزام ہے کہ انہوں نے شاہد زمان کیخلاف مہم چلائی، کیونکہ انہوں نے غیر قانونی لکڑی کی فروخت، غیر قانونی معدنیات نکالنے اور جنگلات کی زمینوں پر تجارتی قبضوں کیخلاف سخت کارروائیاں کیں۔ وفاقی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 25 جولائی 2025 کو شاہد زمان کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، تاہم وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ذاتی طور پر مرکز سے درخواست کی کہ وہ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں کیونکہ وہ صوبے کے جنگلات کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق انکے تبادلے کی کوشش انکے ان اقدامات کے بعد ہوئی جن میں چترال کے ارندو گول میں 14 لاکھ مکعب فٹ غیر قانونی لکڑی کی فروخت روکنا (جسکی مالیت تقریباً 8 ارب روپے بتائی گئی)، ہزارہ کے بٹگرام میں 6.5 لاکھ مکعب فٹ لکڑی قبضے میں لینا، اور ہزارہ کی دیگر وادیوں میں مزید ذخائر کو روکنا شامل ہیں۔انہوں نے ہزارہ میں گُزارہ جنگلات کے 6 لاکھ ایکڑ علاقے کو محکمہ جنگلات کے دائرہ اختیار سے نکالنے کی تجویز بھی مسترد کر دی تھی، جس سے سڑکوں، فارم ہاؤسز، ہوٹلوں اور موٹلز کی تعمیر کے ذریعے بڑے پیمانے پر تجارتی سرگرمیوں کی راہ ہموار ہو جاتی۔شاہد زمان نے گلیات کے محفوظ اور گُزارہ جنگلات، خاص طور پر مکانیال اور مارگلہ ہلز (خیبر پختونخوا کی جانب) میں بھی بڑے پیمانے پر قبضہ مافیا کیخلاف کارروائیاں کیں، جہاں جنگلاتی زمین کو غیر قانونی طور پر تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا تھا۔ انکے دور میں محکمے کے جائزے میں کئی سابقہ احکامات کو خیبر پختونخوا فاریسٹ آرڈیننس 2002 اور مینجمنٹ آف گُزارہ فاریسٹ رولز 2004 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا گیا۔ نمایاں کیسز میں شامل ہیں:57 نمبر آرڈر (22 مئی 2023) — گُزارہ جنگلات میں معدنیات نکالنے کی اجازت، منسوخ 26 جولائی 2024۔60 نمبر آرڈر (11 جنوری 2024) — قانونی طریقہ کار کے بغیر لکڑی نکالنے کی اجازت، منسوخ 23 اگست 2024۔17 نمبر آرڈر (4 دسمبر 2023) — گُزارہ جنگلات میں معدنیات نکالنے کی اجازت، منسوخ 26 جولائی 2024۔55 نمبر سرکلر (6 مارچ 2024) — جنگلات میں معدنیات کے لیز کی این او سی دینا، منسوخ 23 اگست 2024۔خط نمبر 618–21(31جولائی 2024) — ہری پور میں ایک نجی کمپنی کو جنگلاتی زمین تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی اجازت، منسوخ 3 ستمبر 2024۔ سرکاری افسران اور ماحولیاتی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان فیصلوں اور ماحولیاتی تحفظ کے بغیر جنگلات کو کان کنی اور سیاحت کے منصوبوں کیلئے کھولنے کی تجویز مسترد کرنے کے بعد ہی بااثر حلقوں نے انکے تبادلے کیلئے لابنگ تیز کر دی، تاکہ مزاحمت ختم ہو اور غیر قانونی منافع کے راستے دوبارہ کھل سکیں۔دریں اثناء ایک وفاقی سرکاری عہدیدار نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس نمائندے کو بتایا کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) ایک آل پاکستان سروس ہے، جسکے افسران کو وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں میں خدمات انجام دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔