قومی وسائل کا بہت بڑے پیمانے پر کرپشن کی نذر ہوجانا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ زندگی کے تمام شعبے اس صورت حال سے بری طرح متاثر ہیں۔ وسائل دیانت داری سے اصل مقاصد کیلئے استعمال ہوں تو ماحولیاتی آلودگی اور دہشت گردی جیسے سنگین چیلنجوں کا مقابلہ کرنا بھی آسان ہوسکتا ہے، تعلیمی میدان میں بھی پیش رفت بہتر کی جاسکتی ہے، شہری سہولتوں کا معیار بھی بلند کیا جاسکتا ہے اور زندگی کے دوسرے تمام شعبوں میں بھی ترقی یقینی بنائی جاسکتی ہے ۔لیکن المیہ یہ رہا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے نام پر قائم کیے جانے والے ادارے سیاسی مقاصد کی خاطر استعمال کیے جانے کے باعث خود کرپشن کے فروغ کا ذریعہ بنتے رہے ۔ قومی احتساب بیورو اور دوسرے احتسابی اداروں کو بیشتر ادوارِ حکومت میں اربابِ اقتدار اپنے سیاسی اہداف کے حصول کیلئے استعمال کرتے رہے جس کی بنا پر وہ اپنے اصل فرائض کے بجائے سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات بنانے اور چلانے کیلئے استعمال ہوتے رہے اور عالمی کرپشن انڈیکس میں پاکستان بالعموم کسی بہتری کا مظاہرہ کرنے سے قاصر رہا۔ فروری میں گزشتہ سال کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے انڈیکس میں بھی پاکستان کی پوزیشن میں دو درجے تنزلی دکھائی گئی تھی اور آج بھی سرکاری اداروں میں اربوں اور کھربوں کی کرپشن کی خبریں روز کا معمول ہیں۔ تاہم یہ امر کسی حد تک اطمینان کا باعث ہے کہ قومی احتساب بیورو کی کارکردگی میں اپنے اصل اہداف و مقاصد کے حصول کے حوالے سے بہتری دیکھی جارہی ہے۔ ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق نیب نے ملک بھر میں قبضہ مافیا سے اربوں روپے مالیت کی سرکاری جائیدادوں کی واپسی میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کی سہ ماہی کے مقابلے میں کرپٹ عناصر سے ریکوریز 500 فیصد زیادہ رہیں۔ نیب نے 6 ماہ کے دوران 547 ارب روپے سے زائد لوٹی گئی رقوم واگزار کرائیں۔ رواں سال کی دوسری سہ ماہی یعنی اپریل تاجون 456ارب روپے کی ریکارڈ ریکوری کی گئی۔ دو برسوں کے دوران نیب نے کرپٹ عناصر سے 854کھرب روپے کی ریکوری کا ریکارڈ قائم کیا، رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 532 ارب 33 کروڑ روپے کی جائیدادیں وفاقی و صوبائی محکموں اور مالیاتی اداروں کو واپس کی گئیں، اسلام آباد میں 29 ارب روپے مالیت کی سرکاری زمین واپس سی ڈی اے کے حوالے کی گئی، سکھر این ایچ اے کی 25 ارب روپے کی زمین واگزار،سندھ محکمہ تعلیم کی 89 ارب روپے سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی بازیاب اور محکمہ جنگلات کی 487 ارب کی زمین بھی قبضہ گروپ سے واپس لے لی گئیں۔ نیب کے اعلامیہ کے مطابق 2025کی پہلی دو سہ ماہیوں میں مجموعی طور پر 31.547 ارب روپے کی ریکوری کی گئی، جن میں سے 33.532 ارب روپے مالیت کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں، وفاقی و صوبائی وزارتوں، محکموں اور مالیاتی اداروں کے حوالے کی گئیں۔ علاوہ ازیں عوام سے دھوکہ دہی کے مختلف مقدمات میں 12,611 متاثرین کو ان کی لوٹی ہوئی رقوم واپس دلوائی گئیں۔گزشتہ دو برسوں کے دوران نیب نے مجموعی طور پر 73.58 ارب روپے کی ریکارڈ ریکوری کی جو کہ نیب کے قیام سے اب تک کی گئی 08.839 ارب روپے کی ریکوری کے مقابلے میں 700 فیصد زیادہ ہے۔ نیب کی یہ نمایاں کامیابیاں ثابت کرتی ہیں کہ یہ ادارہ اب سیاسی مقاصد کی خاطر استعمال ہونے کے بجائے اپنے اصل کام پر توجہ دے رہا ہے ۔ تاہم ملک کو کرپشن کے ناسور سے مستقل بنیادوں پر نجات دلانے کے لیے ہر سطح پر شفافیت کا مکمل بندوبست اور کرپشن کے ذمے داروں کے خلاف ایسی سخت کارروائی کا اہتمام بھی ناگزیر ہے جو بدنیت عناصر کے لیے عبرت کا باعث بنے۔