پشاور (امجد صافی) پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری روکدی اور چیئرمین سینٹ، اسپیکرقومی اسمبلی سمیت دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئےکیس کی سماعت جمعہ 15اگست تک کےلئے ملتوی کردی۔ دوران سماعت بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ اپوزیشن لیڈر آئینی عہدہ ہے ، اسمبلی رول 39کے تحت قائد حزب اختلاف بنتا ہے، الیکشن کمیشن کسی ممبر کو نااہل نہیں کرسکتی، سپریم کورٹ کا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ الیکشن کمیشن کسی ممبر کو نااہل قرار نہیں سکتی، 9 مئی ایک افسوسناک واقعہ تھا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز کی ڈی نوٹیفیکیشن کیخلاف دائر رٹ درخواستوں پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر گوہرعلی خان عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کوبتایا کہ ہم نے دو درخواستیں دائر کی ہیں۔ ایک عمر ایوب کی اور دوسری رٹ شبلی فراز کی جانب دائر کی گئی ہے، عمر ایوب اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور شبلی فراز سینٹ میں قائد حزب اختلاف تھے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے عمر ایوب اور چیئرمین سینیٹ نے شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کرکے انکی سیٹیں خالی قرار دی ہے کیونکہ 5 اگست کو الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں کو نااہل کیا ۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ31 جولائی کو انسداد دہشتگری عدالت نے درخواست گزاروں اور دیگر پی ٹی آئی ممبران کو 10، 10 سال قید کی سز اسنائی ہے ۔بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ الیکشن کمیشن کسی ممبر کو نااہل قرار نہیں سکتی۔