اسلام آباد (ساجد چوہدری )سینٹ میں پی ٹی آئی کے سنیٹرز نے ان کی جماعت کے پارلیمنٹیرنز سمیت کارکنوں کو ملنے والی سزاؤں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے چیئر کے سامنے جمع ہو گئے ، رہا کرو رہا کرو عمران کو رہا کرو کے نعرے لگائے ، اس کے ساتھ ہی اپوزیشن واک آؤٹ کر گئی ، اس دوران حکومتی اتحادی جماعتوں کے سنیٹرز نے بھی پی ٹی آئی کے سنیٹرز کو بھرپور جواب دیا ، منگل کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سنیٹر سید علی ظفر نے کہایاد رکھیں اچھی بولنے والی آوازیں بند کر دیں گے تو کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے ، پاکستان کا ایک کلچر ہے جو کہتا ہے کہ جو بویا جائے گا وہیں کاٹو گے ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب میں کہا 9مئی کو واقعات ہوئے لوگوں نے جناح ہاؤس کو جلتے دیکھا، اس ملک میں قانون بھی ہے ضابطہ بھی ہے اگر کوئی شخص جرم کرے گا تو لیگل کورس ہونا ہے، سنیٹر شیری رحمان نے کہا مظالم صرف پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہو رہے ، ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ وار پر چڑھایا گیا ہم نے تو کسی چھاؤنی پر حملہ نہیں کیا ، پی ٹی آئی کو سبق سیکھنا چاہئے ، ، سنیٹر اعظم سواتی نے کہا یہ ظلم ہمیں اپنی حقیقی آزادی سے نہیں روک سکتے ، مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر سنیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ یہ مکافات عمل ہے پی ٹی آئی والوں نے جو بویا تھا وہ کاٹ رہے ہیں ، وہ اپنی بونے والی چیزیں بھول گئے ہیں ، کانٹے جو کاٹ رہے ہیں ان کے اپنے بوئے ہوئے ہیں ،سینٹ نے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز (ترمیمی)بل کی متفقہ منظوری دیدیدانش سکولز اتھارٹی بل 2025 ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سالانہ رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی ۔دریں اثنا؍ پاکستان کی اقلیتوں کو ان کی بے لوث حب الوطنی ، قربانیوں اور قومی ترقی میں نمایاں خدمات پر خراج تحسین پیش کی قراردادمتفقہ منظور کر لی گئی ، قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈرسید علی ظفر نے ایوان میں بالا میں تقریر کا آغاز کرتے ہوئے کہا پچھلے ہفتے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں جلد بازی میں بدترین فیصلہ کیا گیا ،انصاف اور قانون کو ٹوکری میں پھینک دیا گیا ، عدالتوں کو ایک ہتھیار کے طور پر پی ٹی آئی کے پارلیمنٹیرینز ، رہنماؤں اور کارکنوں کو ان پر سزاؤں کی بارش کر دی گئی ،انہوں نے کہا ہم بولیں گے سوال کریں گے مزاحمت کریں گے سڑکوں پر احتجاج کریں گے ، اگر ہمیں خاموش کرنے کیلئے تیزی ہے تو ہم اس سے بھی زیادہ طاقت سے واپس کھڑے ہونگے۔