• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکی تاریخ میں پہلی بار 50 فیصد کپاس کی فیکٹریاں غیر فعال

لاہور(سودی)ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب میں پچاس فیصد کے جننگ فیکٹریاں روئی فروخت نہ ہونے کے باعث غیر فعال ہو ہو گئیں جس سے روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان جاری رہا،پنجاب اور سندھ میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کے باعث کپاس کی فصل اور چنائی کی گئی پھٹی کا معیار بھی مزید متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔پاکستان کی 78 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں 50 فیصد فیکٹریاں روئی فروخت نہ ہونے کے باعث بند یا پھر غیر فعال ہوگئی ہیں۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ روئی کا معیار متاثر ہونے سے اس کی فروخت میں ہونے والی کمی کے باعث فیکٹریوں میں روئی کے ذخائر بڑھنے سے کاٹن جنرز معاشی بحران کا شکار ہوگئے اور انہوں نے جننگ فیکٹریاں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔روپیہ کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی بھی روئی کی قیمتوں میں مندی کا باعث ہے جس کے نتیجہ میں گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں دو سو روپے فی من تک مزید کمی کے بعد سولہ ہزار 200 سے سولہ ہزار 300 روپے فی من تک گر گئی ہیں ۔پی سی جی اے کپاس کے پندرہ اگست تک کے مجموعی ملکی پیداواری اعدادوشمار آج جاری کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال پی سی جی اے اور کراپ رپورٹنگ سنٹر پنجاب کی جانب سے پنجاب میں کپاس کی پیداوار بارے جاری ہونے والے اعدادوشمار میں غیر معمولی فرق کے باعث کاٹن اسٹیک ہولڈرز میں تشویش دیکھی جا رہی ہے ۔ پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 31 جولائی تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں تین لاکھ ایک ہزار روئی کی بیلز پہنچی ہیں جبکہ کراپ رپورٹنگ سنٹر پنجاب کی رپورٹ کے مطابق 31 جولائی تک پنجاب میں روئی کی چھ لاکھ نو ہزار بیلز پیدا ہوئی ہیں جو کی پی سی جی اے رپورٹ کے مقابلے میں سو فیصد سے بھی زائد ہے جس کے باعث کاٹن اسٹیک ہولڈرز کو اپنی حکمت عملی ترتیب دینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ملک بھر سے سے مزید