• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے چینی کی بڑھتی قیمتوں کا الزام ماحولیاتی تبدیلی پر عائد کردیا

اسلام آباد (اسرار خان ) حکومت نے پاکستان میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا الزام بدانتظامی یا منافع خوری کے بجائے ماحولیاتی تبدیلی پر عائدکردیا ہے،معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا ہے کہ گنے کی پیداوار 20فیصد کمی ہوئی، چینی کی قیمت میں موجودہ اضافہ ملرز کی وجہ سے نہیں، انہوں نے چینی کی برآمدات کی اجازت دینے کے فیصلے کا دفاع کیا ،ان کا کہنا تھا کہ بحالی کے بعد اسٹیل ملز کا انتظام وفاق کے پاس ہی رہے گا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے رپورٹرز کو بتایا کہ گنے کی پیداوار میں 20 فیصد کمی، جو کہ خراب موسمی حالات کی وجہ سے ہوئی، کے نتیجے میں 1.4 ملین ٹن کی پیداواری کمی واقع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ "چینی کی قیمت میں موجودہ اضافہ ملوں کی وجہ سے نہیں ہے؛ اس کی اصل وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے"۔ انہوں نے چینی کی برآمدات کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے کا بھی دفاع کیا اور کہا کہ نومبر 2024 میں برآمدات کی منظوری دینے اور کرشنگ شروع کرنے سے پہلے ملک کے پاس 1.5 ملین ٹن کا سرپلس اور 500,000 ٹن کا اسٹریٹجک ذخیرہ موجود تھا۔پاکستان کی مسابقتی کمیشن (سی سی پی) کی اس رپورٹ کے جواب میں، جس میں ملرز پر برآمدی اجازت نامے حاصل کرنے کے لیے اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا گیا تھا، ہارون اختر نے سختی سے اس کی تردید کردی۔ انہوں نے کہا کہ "یہ 100 فیصد غلط ہے، میں اسے چیلنج کروں گا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملرز پر پہلے عائد کیا گیا 40 ارب روپے کا جرمانہ "ناقص اور سیاسی بنیادوں پر تھا"۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ٹریبونل پہلے ہی بے ضابطگیوں اور شواہد کی کمی کی وجہ سے کیس واپس بھیج چکا ہے۔
اہم خبریں سے مزید