• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان اسلامی امارت کے 4 سال: حکمرانی مستحکم، بیرونی روابط میں اضافہ

اسلام آباد(محمد صالح ظافر) انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (ISSI) کے زیر اہتمام "افغانستان کی اسلامی امارت کے چار سال طرز حکمرانی، داخلی رجحانات اور بین الاقوامی روابط" کے عنوان سے ایک آن لائن پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سابق سفیر برائے چین، خالد محمود نے کہا کہ طالبان کی واپسی کے چار برس بعد افغانستان میں حکمرانی مستحکم ہو چکی ہے اور بیرونی روابط میں اضافہ ہوا ہے، جس میں روس کی علامتی سطح پر تسلیم کرنا بھی شامل ہے جو کہ ایک سنگ میل ہے۔افغانستان کے پاکستان میں سفیر شکیب نے کہا کہ افغانستان اسلامی امارت کے تحت ایک نئے باب کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ گزشتہ چار برسوں میں ملک بھر میں سکیورٹی یقینی بنائی گئی ہے، منشیات کی کاشت ختم کر دی گئی ہے، اور تمام صوبوں میں عدالتی نظام قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان معاشی خود کفالت کی طرف بڑھ رہا ہے اور زراعت، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، ساتھ ہی یتیموں، بیواؤں اور معذور افراد کے لیے سماجی پروگرام بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔خارجہ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے افغانستان کی متوازن سفارت کاری پر زور دیا اور کہا کہ 100 سے زائد ممالک سے روابط قائم ہیں، جبکہ روس کی جانب سے تسلیم کیا جانا عالمی انضمام کی جانب ایک سنگ میل ہے۔سابق سفیر خالد محمود نے یاد دلایا کہ وسیع تر تسلیم ابھی باقی ہے کیونکہ عالمی برادری کو انسانی حقوق، شمولیت اور دہشت گردی کے خدشات لاحق ہیں۔ اندرون ملک ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان نے اپنی اتھارٹی برقرار رکھی ہے لیکن داعش خراسان (ISKP)، القاعدہ اور ٹی ٹی پی جیسے گروپوں کی موجودگی تشویشناک ہے۔ پاکستان۔افغانستان تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے سرحد پار حملوں جیسے مسائل اور ساتھ ہی مثبت اقدامات مثلاً سفیروں کی تقرری اور جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کی بحالی کا ذکر کیا۔
اہم خبریں سے مزید