اسلام آباد(تنویر ہاشمی/مہتاب حیدر ) صدر مملکت آصف علی زرداری نےطویل انتظار کے بعد 11واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دے دیاجس کا وزارت خزانہ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے‘قومی مالیاتی کمیشن کے ارکان کی تعداد نو ہوگی‘کمیشن کو 7 ٹی اوآرزکا مینڈیٹ دیاگیاہے ‘وفاقی وزیر خزانہ قومی مالیاتی کمیشن کے چیئرمین مقرر کیے گئے ہیں جبکہ دیگر ممبران میں چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ کے علاوہ ماہرین میں پنجاب سے ناصر محمود کھوسہ‘ سندھ سے ڈاکٹر اسد سعید‘ خیبرپختونخوا سے ڈاکٹر مشرف رسول اور بلوچستان سے فرمان اللہ کمیشن کے ارکان ہونگے ، 11ویں قومی مالیاتی کمیشن کے قواعد وضوابط (ٹی اوآرز) جاری کرد یئے گئے ہیں جن کے مطابق مالیاتی کمیشن وفاق اور صوبوں میں نیٹ ٹیکس ریونیو کی تقسیم کرے گااور وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومتوںکو امدادی گرانٹس کا تعین کرے گا‘ وفاق اور صوبوں کے مابین مشترکہ قومی منصوبوں کےلیے مالیاتی اخراجات سے متعلق امور بھی کمیشن طے کرے گا۔ مالیاتی کمیشن وفاق اور صوبوں کو قرض حاصل کرنے کے اختیارات کا تعین بھی کرے گا،وفاق اور صوبوں کے مابین مالی وسائل و اخراجات کی تقسیم کے امور طے کرے گا،قومی مالیاتی کمیشن وسائل و اخراجات کے صوبوں کے مابین امور بھی طے کرے گا۔قومی مالیاتی کمیشن کو 7ٹرمزآف ریفرنس کا مینڈیٹ دیا گیا ہے ان میں وہ اخراجات بھی شامل ہے جو وفاق نے صوبائی دائرہ کار کے معاملات پر کیے ہیں۔مالیاتی فیڈرل ازم پاکستان میں ایک اہم موضوع بن گیا ہے وفاق کو ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد بڑھتی ہوئی مالی مشکلات کے تناظر میں، جس کے تحت وفاقی یونٹس نے وفاقی ڈویژبل پول (FDP) سے وسائل کا بڑا حصہ حاصل کیا، جو 57.5 فیصد کی حد میں ہے۔ سالانہ گرانٹس کو شامل کرنے کے بعد کُل ملا کر صوبوں کو FDP میں سے تقریباً 62 فیصد حصہ ملا ۔وزارتِ خزانہ کی جانب سے جمعہ کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 160 کی شق (2) کے مطابق، گیارہویں این ایف سی کے لیے ٹرمز آف ریفرنس یہ ہیں کہ صدر کو سفارش پیش کی جائے کہ (الف) وفاق اور صوبوں کے درمیان ان ٹیکسوں کی خالص وصولیوں کی تقسیم جو آئین کے آرٹیکل 160 کی شق (3) میں درج ہیں؛ب) وفاقی حکومت کی طرف سے صوبائی حکومتوں کو گرانٹس اِن ایڈ کی فراہمی؛ج) وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے قرض لینے کے اختیارات کا استعمال جو آئین نے دیا ہے۔