• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بطور آرمی چیف فعالیت سے بھرپور ایک ہزار دن مکمل

لاہور( صابرشاہ) پاکستان کے 11ویں آرمی چیف اور حال ہی میں فیلڈ مارشل کا منصب پانے والے سید عاصم منیر نے عہدہ سنبھالنے کے بعد فعالیت سے بھرپور 1000 روز مکمل کر لیے ہیں ۔انہیں 29 نومبر 2022 کو ملک کے 11ویں آرمی چیف کے طور پر جب ذمہ داری دی گئی تو اس وقت ملک سخت سیاسی و معاشی چیلنجز کا شکار تھا اور دہشت گردی کا عفریت بھی موجود تھا۔فیلڈ مارشل نے نہ صرف جرائم، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف فیصلے کیے بلکہ ملک کی عالمی ساکھ بہتر بنانے کے لیے سفارتی اقدامات بھی کیے۔انہوں نے پاک فوج کی صلاحیت اور استعداد میں اضافہ کیا جبکہ ان کے دور میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی نے ریکارڈ قائم کیے۔ مہنگائی میں نمایاں کمی آئی۔ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کے خلاف ایک بڑی مہم بھی شروع کی گئی۔ریڈیو پاکستان کے حوالے سے ’’عرب نیوز‘‘ نے کہا کہ صرف پاکستان سے 913,300 غیر قانونی افغان نکالے گئے۔فیلڈ مارشل عاصم پاکستان کے واحد آرمی چیف ہیں جنہوں نے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) دونوں کی قیادت کی، اور وہ پہلے آرمی چیف ہیں جنہیں " اعزازی تلوار" ملی۔20 مئی 2025 کو انہیں بھارت کے ساتھ فوجی جھڑپوں اور ’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کی کامیاب قیادت پر فیلڈ مارشل کا چارج دیا گیا۔عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد انہوں نے امریکا، سعودی عرب، یو اے ای، چین اور متعدد وسطی ایشیائی ریاستوں کے سرکاری دورے کیے۔اکتوبر 2018 میں جنرل عاصم منیر کو آئی ایس آئی کا 23واں ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا تھا۔فروری 2025 میں انہیں برطانیہ میں رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں ’’ریجنل اسٹیبلائزیشن کانفرنس‘‘ میں شرکت کے موقع پر گارڈ آف آنر دیا گیا۔اس دوران ان کی ملاقات برطانوی چیف آف ڈیفنس اسٹاف ایڈمرل ٹونی ریڈاکن، برطانوی فوج کے چیف جنرل سر رولینڈ واکر اور برطانوی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جوناتھن نکولس پاول سے ہوئی۔13 اگست 2025 کو آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی جانب سے ڈپٹی وزیر دفاع اور چیف آف جنرل اسٹاف کرنل جنرل ولییف نے پاکستانی فیلڈ مارشل کو ’’پیٹریاٹک وار میڈل‘‘ دیا۔جون 2023 میں غیر ملکی سرمایہ کاری 12 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے بعد اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) قائم کی گئی تاکہ سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔جنرل عاصم نے کئی اجلاسوں میں شرکت کی اور سرمایہ کاری کے انخلا پر تشویش کا اظہار کیا۔اپریل 2025 میں ’’پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی اداروں کو معدنی وسائل کے شعبے میں تعاون کی دعوت دی۔جون 2025 میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات دوبارہ متحرک ہوئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں دوپہر کے کھانے پر بلایا تواس موقع پر آئی ایس آئی کے ڈی جی عاصم ملک اور وزیر داخلہ محسن نقوی بھی موجود تھے۔جولائی 2025 میں انہوں نے چین کا دورہ کیا اور نائب صدر ہان ژینگ، وزیر خارجہ وانگ ای، مرکزی فوجی کمیشن کے نائب چیئرمین اور پی ایل اے آرمی کے چیف آف اسٹاف جنرل کائی ژائی جن سے ملاقات کی۔مارچ 2024 میں جنرل عاصم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔جون 2024 میں وہ بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملے۔ستمبر 2024 میں روسی ڈپٹی وزیراعظم الیکسی اوورچک نے جی ایچ کیو میں ان سے ملاقات کی۔نومبر 2024 میں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ریاض کے شاہی محل میں ملاقات کی۔مئی 2024 میں انہوں نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے پر تشویش ظاہر کی اور ’’ڈیجیٹل دہشت گردی‘‘ کو ناکام بنانے کا عزم کیا۔ اگست 2024 میں انہوں نے خبردار کیا کہ سوشل میڈیا کو ’’انارکی‘‘ کے پھیلاؤ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔نومبر 2024 میں پی ٹی وی نے ان کے حوالے سے کہا کہ اظہار رائے کی غیر محدود آزادی دنیا بھر میں اخلاقی اقدار کے زوال کا باعث بن رہی ہے اور یہ ٹیکنالوجی غلط معلومات اور نفرت انگیز بیانیے کے پھیلاؤ میں سہولت فراہم کر رہی ہے۔جنوری 2023 میں جنرل عاصم نے دبئی میں اماراتی وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد اور ولی عہد شیخ حمدان بن محمد سے ملاقات کی۔
اہم خبریں سے مزید