• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کے تجارتی ایلچی افضل خان شمالی قبرص کے دورے پر مستعفی

لیبر پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ افضل خان نے ترکی کے لیے برطانیہ کے تجارتی ایلچی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

یہ فیصلہ اُن کے حالیہ دورۂ شمالی قبرص پر ہونے والی تنقید کے بعد سامنے آیا۔

 شمالی قبرص کو عالمی سطح پر ’’ترک جمہوریہ شمالی قبرص‘‘ کے نام سے تسلیم نہیں کیا گیا اور برطانوی حکومت بھی اسے تسلیم نہیں کرتی۔

قبرص کا شمالی حصہ 1974ء میں ترک افواج کی یلغار کے بعد سے ان کے زیرِ قبضہ ہے۔ افضل خان، جو مانچسٹر رشولم کے رکنِ پارلیمنٹ ہیں، نے اس دورے کے دوران ترک-قبرصی رہنما ایرسن تتار سے ملاقات کی۔ قبرصی حکومت نے اس ملاقات کو ’’قطعی طور پر قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول‘‘ قرار دیا۔

افضل خان نے وضاحت کی ہے کہ انہوں نے یہ دورہ اپنی ذاتی حیثیت میں کیا تھا، جس کے دوران وہ اپنے بھانجے سے ملے اور ایک مقامی تعلیمی ادارے سے اعزازی ڈگری بھی وصول کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دورہ ’’پارلیمانی تعطیلات میں ذاتی حیثیت‘‘ میں کیا گیا اور اس کا ان کے بطور تجارتی ایلچی فرائض سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

وزیراعظم کو بھیجے گئے اپنے استعفے میں انہوں نے لکھاکہ میرا ماننا ہے کہ اس وقت عہدہ چھوڑ دینا بہتر ہے تاکہ حکومت کی اُن کوششوں میں رکاوٹ نہ بنوں جو وہ ملک کے لیے بہترین تجارتی معاہدے حاصل کرنے کی خاطر کر رہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے لگ بھگ 20 ارکان پہلے بھی شمالی قبرص کا دورہ کر چکے ہیں لیکن انہیں ایسی تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

افضل خان کے استعفے پر سیاسی حلقوں میں ردِعمل سامنے آیا۔ شیڈو وزیرِ خارجہ وینڈی مارٹن نے ان کے فیصلے کا خیرمقدم کیا تاہم کہا کہ لیبر پارٹی کے سربراہ سر کیئر اسٹارمر کو ’’مزید پہلے‘‘ اقدام کرنا چاہیے تھا۔

شیڈو فارن سیکرٹری ڈیم پریتی پٹیل نے بھی اسی ہفتے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

برطانیہ میں نیشنل فیڈریشن آف سائپریٹس کے صدر کرسٹوس کاراولیس نے کہا کہ افضل خان کا عہدہ ان کے نہایت نامناسب اور ناقابلِ قبول دورے کے بعد بالکل غیر مؤثر ہو چکا تھا۔

حکومتی ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ افضل خان نے ترکیہ کے لیے برطانوی تجارتی ایلچی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید