برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بیرونِ ملک منتقل ہونے کے باوجود چائلڈ بینیفٹ لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس اقدام سے آئندہ پانچ برسوں میں برطانوی ٹیکس دہندگان کے تقریباً ساڑھے تین سو ملین پاؤنڈ بچائے جانے کی توقع ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اب تک 2,600 افراد کو فلاحی نظام کی مراعات سے خارج کیا جا چکا ہے جو ملک چھوڑنے کے باوجود چائلڈ بینیفٹ وصول کر رہے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دس ہزار افراد ایسے ہیں جو غلطی یا دھوکہ دہی کے ذریعے برطانیہ سے باہر رہتے ہوئے بھی یہ فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اب ان کی ادائیگیاں روک دی جائیں گی۔
کابینہ آفس نے اعلان کیا ہے کہ ستمبر سے تحقیقات کرنے والے افسران کی تعداد 15 سے بڑھا کر 200 کر دی جائے گی۔ ایک پائلٹ پروگرام میں صرف 15 افسران نے ایک سال سے بھی کم عرصے میں 17 ملین پاؤنڈ کی غلط ادائیگیوں کو روکنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سفری ریکارڈ کے ذریعے یہ جانچا جائے گا کہ آیا دعویدار واقعی برطانیہ چھوڑ چکے ہیں یا نہیں۔
کابینہ آفس کی وزیر جارجیا گولڈ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ستمبر سے ہمارے پاس دس گنا زیادہ محققین ہوں گے جو ٹیکس دہندگان کے سیکڑوں ملین پاؤنڈ بچائیں گے۔ اگر آپ وہ بینیفٹ لے رہے ہیں جس کے آپ حقدار نہیں ہیں تو اب آپ کا وقت ختم ہو چکا ہے_
چائلڈ بینیفٹ برطانیہ میں سب سے زیادہ حاصل کیا جانے والا فلاحی وظیفہ ہے جس سے اس وقت 69 لاکھ سے زائد خاندان اور 1 کروڑ 19 لاکھ بچے مستفید ہو رہے ہیں۔
حکومتی ضابطے کے مطابق کوئی بھی فرد اگر برطانیہ سے باہر 8 ہفتے یا اس سے زیادہ عرصہ مقیم رہے تو وہ اس سہولت کا اہل نہیں رہتا، ماسوائے چند غیر معمولی حالات کے۔ مزید یہ کہ دعویدار HMRC کو اس عرصے کے بارے میں اطلاع دینا لازمی ہے۔