اسلام آباد (عاطف شیرازی) سی پیک پراجیکٹ کے تحت قائداعظم یو نیورسٹی کے شعبہ ارتھ سائنسز نے معدنیات کی تلاش کے لیے ڈیٹا کولیکشن کی مدد سے جدید فریم ورک کی تیاری پر کام شروع کر دیا ہے ۔گزشتہ روز شعبہ ارتھ سائنسز قائد اعظم یونیورسٹی, اسلام آباد کی جانب سے معدنیات کی تلاش میں ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بین الاقوامی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ورکشاپ کا مقصد معدنیات کی تلاش کے لیے ڈیٹا پر مبنی جدید فریم ورک خاکہ بنانا اور اسے سمجھنا تھا۔ ورکشاپ کے مقررین کا کہنا تھا کہ یہ ورکشاپ صرف وسائل کی تیز یا بہتر دریافت کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ تلاش کو مزید پائیدار، سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنانے کے بارے میں بھی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ممتاز محمد شاہ، شعبہ ارتھ سائنسز کے چیئرپرسن اور چائنا پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے شرکاء کو بتایا کہ دنیا بھر میں معدنیات کی تلاش کی صنعت تیزی سے تبدیلی کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "جدید ٹیکنالوجیز اور ڈیٹا پر مبنی طریقے تلاش اور ترقی کو نئی شکل دے رہے ہیں۔" ڈاکٹر ممتاز نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا انٹیگریشن کی ٹیکنالوجیز کو اپنا کر، پاکستان ریسرچ کو درست، موثر طریقے سے استعمال کر سکتا ہے۔ ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چین کی جیلن یونیورسٹی کے پروفیسر نے بتایا کہ کس طرح جغرافیائی سائنسی سروے آج کل بہت زیادہ ڈیٹا تیار کرتے ہیں۔