• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی یادیں دل پر ثبت رہیں گی، حمد عبید ابراہیم الزعابی

کراچی(جنگ نیوز)متحدہ عرب امارات کے سفیر حمد عبید ابراہیم الزعابی کا کہنا ہے کہ جب میں پاکستان میں اپنے سفارتی مشن کے اختتام پر پہنچا ہوں تو میرے دل میں تشکر اور فخر کے جذبات موجزن ہیں۔ یہاں گزارے گئے سال محض ایک سفارتی تقرری نہیں بلکہ ایک ایسا انسانی سفر تھا جس میں تجربات، دوستی اور باہمی افہام و تفہیم کی دولت موجود تھی۔ اس سفر میں چیلنجز، کارنامے، تعمیری شراکتیں اور وہ یادیں شامل ہیں جو ہمیشہ میرے دل پر ثبت رہیں گی۔پاکستان کی بھرپور اور متنوع ثقافت ،جاندار روایات اور قابل فخر تاریخ نے مجھے بہت کچھ سکھایا۔ مہمان نوازی، اتحاد اور مہربانی کی گہری جڑوں والی اقدار کو پورے ملک میں دیکھ کر دل کو ٹھنڈک پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ 17 ستمبر 2017 کو پہلی بار اسلام آباد آیا تو اپنے ملک کا نمائندہ تھا، مگر میں نے کبھی خود کو اجنبی محسوس نہیں کیا۔ اس فراخ دل زمین اور اس کے عظیم لوگوں نے مجھے کھلے دل اور سچی مہمان نوازی سے نوازا۔ میں نے خود کو تعلق خاطر، گرمجوشی، مہربان مسکراہٹوں اور انسانیت سے بھرے ہاتھوں میں گھرا پایا۔ میں نے ایسے لوگ دیکھے جو اجنبیوں کا بھی پیار سے خیرمقدم کرتے اور دوسروں کے ساتھ اعلیٰ اخلاق سے پیش آتے ہیں۔یہاں گزارے گئے سال ہمیشہ میری یادوں میں زندہ رہیں گے۔ یہ محض سفارتی فرائض نہیں تھے بلکہ زندگی کا ایک مکمل باب تھا۔ میں نے سیکھا، سوچا، برتا اور متاثر ہوا۔ پاکستانی عوام میں میں نے وفاداری، عزت، رواداری اور وقار جیسی خوبصورت اقدار کی زندہ مثال دیکھی۔ان کا کہنا تھا کہ آج میں روانگی کے وقت محض اپنا پاسپورٹ اور سامان ہی نہیں لے جا رہا۔ میں سچی دوستیاں، انمول یادیں، اور اس ملک کیلئے محبت ساتھ لے جا رہا ہوں جو ہمیشہ میرے ساتھ رہے گی۔ یہ الفاظ لکھتے ہوئے جذبات انتہائی شدت اختیار کر گئے ہیں، گویا میں اپنے دوسرے وطن کو الوداع کہہ رہا ہوں۔اگرچہ میں جا رہا ہوں، لیکن ہماری مشترکہ کوششوں سے قائم ہونے والی دوستی اور اعتماد کی بنیادیں باقی رہیں گی۔ سفارتی تعلقات معاہدوں سے چلتے ہیں مگر مخلصانہ جذبات اور باہمی احترام سے ہی قائم رہتے ہیں۔ آپ ہمیشہ اس خیرسگالی کے حامل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج میں اپنے ساتھ پیاری ترین یادیں اور ہر اس شخص کیلئے گہری عقیدت لے کر جا رہا ہوں جس سے میں ملا اور جس کے ساتھ میں نے کام کیا۔ تمام عہدیداروں، سفارتکاروں، ساتھیوں، دوستوں اور شہریوں کے لیے جنہوں نے میرے اس سفر میں حصہ ڈالا، میں دلی طور پر کہتا ہوں،شکریہ۔ آپ محض شراکت دار نہیں، بلکہ خاندان تھے۔ان کا کہنا تھا کہ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس سفر میں میرا ساتھ دیا اور جنہوں نے اس مشن میں حصہ ڈالا۔ اگرچہ میں سرکاری حیثیت سے جا رہا ہوں، لیکن میرا دل اس زمین سے وابستہ رہے گا۔ میں ہمیشہ اس قوم کا مخلص دوست اور خیرسگالی کا سفیر رہوں گا۔میں امید کرتا ہوں کہ دوستی اور تعاون کے پل مضبوط سے مضبوط تر ہوتے رہیں گے۔ میں چلا تو جاؤں گا، لیکن محبت باقی رہے گی۔ ہمارے بنائے ہوئے رشتے کبھی مٹ نہیں سکتے۔ میں ہمیشہ پاکستان کا وفادار دوست رہوں گا اور اس دن کا منتظر رہوں گا جب میں واپس آؤں گا - سفیر کے طور پر نہیں، بلکہ گہری عقیدت کے ساتھ ایک شکرگزار مہمان کے طور پر۔انہوں نے کہا کہ دل کی گہرائیوں سے، میں پاکستانی قوم، حکومت اور قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں دعاگو ہوں کہ میرے پاکستانی بھائی امن اور خوشحالی سے بہرہ ور رہیں، اور ہمارے درمیان دوستی کا پل مضبوط رہے - جسے نہ فاصلے متاثر کرسکیں نہ ہی عہدوں کے بدلنے سے فرق پڑے۔شکریہ پاکستان
اہم خبریں سے مزید