• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرتارپور زیر آب، بند اڑا دیا گیا، پنجاب کے 8 اضلاع میں فوج کی امدادی کارروائیاں، 2 مقامات پر شگاف ڈال دیئے گئے، سندھ میں بھی سیلاب کا خطرہ

لاہور/قصور/گوجرنوالہ/نارووال(ایجنسیاں) بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے اور مسلسل بارشوں کے بعد راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب سے تباہی، دریا بپھر گئے، سیکڑوں دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ، مویشی بہہ گئے۔

گوجرانوالہ ڈویژن میں 7 افرادجاں بحق، 3 لاپتہ، سیالکوٹ میں رین ایمرجنسی، دفعہ  144 نافذ، 2 لاکھ 10ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل، خیمہ بستیاں قائم، مساجد سے اعلانات، پانی گوردوارہ کرتار پور دربار میں بھی داخل، کرتار پور کوریڈور بھی زیر آب آگیا۔

ہیڈ قادر آباد کو بچانے کے لئے دریائے چناب کے 2 بند توڑ دیے، پہلا شگاف منڈی بہاؤ الدین جبکہ دوسرا علی پور چٹھہ ضلع گوجرانوالہ کے مقام پر ڈالا گیا، پنجاب کے سیلاب سے شدید متاثرہ 8 اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب، امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔

سندھ میں بھی سیلاب کا خطرہ، دریائے راوی میں 38 سال کا بدترین سیلاب، شاہدرہ کے مقام سے بڑا ریلہ گزرے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق اگلے 48 گھنٹے راوی اور چناب کے لیے نہایت نازک ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب میں سیلابی صورتحال ہے، ضلعی انتظامیہ نے ہیڈ قادر آباد کو بچانے کے لیے دریائے چناب کے 2بند توڑ دیے۔

قادر آباد سے لے کر پنڈی بھٹیاں تک چناب کنارے باسیوں سے جلد سے جلد انخلا کی اپیل کی گئی ہے۔ 

پنجاب کے متعدد علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی جس کے باعث سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے، پنجاب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث ضلعی انتظامیہ کی مدد کیلئے پاک فوج کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

بھارت نے دریائے راوی میں 2 لاکھ کیوسک کا ریلا چھوڑ دیا، مسلسل بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج بپھر گئے، دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، شاہدرہ کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہونے کے باعث الرٹ جاری کر دیا گیا۔

دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 29 ہزار 700 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، دریائے راوی میں سیلابی ریلے سے شاہدرہ اور موٹر وے ٹو کے نشیبی علاقوں پر سیلاب کا خطرہ ہے۔

نارووال میں دریائے راوی کا پانی کرتارپور کوریڈور میں داخل ہوگیا، سکھوں کی عبادت گاہ کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، گورودوارہ میں پانی 5 سے 7 فٹ تک موجود ہے، نارووال روڈ بھی سیلاب کی زد میں آگئی، شکر گڑھ شاہراہ بھی ٹریفک کیلئے بند ہے۔ 

دریائے راوی میں شکر گڑھ بھیکو چک کے مقام پر بند میں شگاف پڑ گیا، جس کی وجہ سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں، متاثرہ دیہات سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے، شکر گڑھ کے گاؤں جرمیاں جھنڈے کے علاقے میں پانی میں پھنسے 21 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا۔

دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، صورت حال کے پیش نظر سول ڈیفنس نے الرٹ جاری کر دیا جبکہ سائرن بھی بجائے گئے ہیں۔

دوسری جانب دریائے ستلج بھی بپھر گیا، ہیڈ گنڈاسنگھ پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک ریکارڈ گیا گیا۔

دریائے ستلج میں بہاولنگر کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، متاثرہ علاقوں میں رینجرز، فوج اور پولیس کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، ہزاروں شہروں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

عارف والا کے مقام پر دریائے ستلج میں شدید طغیانی سے کنڈشمس، کنڈقابل، بلاڑی قصوریہ کے علاقے پانی میں ڈوب گئے، کئی چھوٹی بڑی بستیاں سیلابی پانی کے حصار میں آگئیں۔ پاکپتن میں دریائے ستلج میں بابا فرید پل کے مقام پر ایک لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے جس کے باعث ہنگامی الرٹ جاری کر دیا گیا، دریائی بیلٹ خالی کرانے کیلئے مساجد میں اعلانات کروائے جا رہے ہیں۔

پاکپتن میں 100سے زائد چھوٹی بڑی بستیاں سیلاب سے متاثر ہیں، سیلاب کے باعث 4ہزار سے زائد متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔اس کے علاوہ دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

اہم خبریں سے مزید