اسلام آباد (مہتاب حیدر/ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تسلیم کیا کہ پاکستان 2022 کے سیلاب کے بعد بین الاقوامی ڈونرز کی جانب سے کیے گئے وعدوں کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے ہم قابلِ سرمایہ کاری منصوبے پیش نہیں کرسکے،پائیدار معاشی استحکام کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملکر کام کرنا ہوگا، سرکاری اداروں میں بدعنوانی بڑا مسئلہ ہے ان اداروں کی تنظیم نوضروری ہے، اس وقت ماحولیاتی تبدیلی سمیت قدرتی آفات اور آبادی کا بڑھتا دباؤ سب سے بڑے چیلنجز اور ایک کھرب ڈالر کی معیشت کے ہدف میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ وزیر خزانہ نے آ ئی سی اے پی کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو میں دریائی کناروں پر گھروں اور ہوٹلوں کی تعمیر پر افسوس کا اظہار کیا اور اسے جان و مال کے بڑے نقصان کی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا وزارتِ خارجہ بھارتی حکام کے ساتھ اس مسئلے کو اٹھائے گی کہ ہماری طرف زیادہ پانی چھوڑا جا رہا ہے، لیکن ہمیں ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ آخر گھروں اور ہوٹلوں کو دریاؤں کے کنارے کیوں تعمیر کیا گیا۔وزیرخزانہ کا کہناتھاکہ درست وقت پر درست فیصلے ہی کامیابی کی کنجی ہیں‘تین عالمی ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کی ہےجس سے عالمی سرمایہ منڈی میں دوبارہ داخلے میں مدد ملے گی۔پانڈا بانڈ رواں سال کے آخر تک متوقع ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ کرپٹو کرنسی کیلئے ریگولیٹری فریم ورک دو سے تین ماہ میں تیار ہو جائیگا جسکے بعد اسکی اجازت دی جا سکے گی۔ وزیر خزانہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ چین کے دورے کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس سال کے آخر تک پہلے پانڈا بانڈ کا اجرا کیا جائیگا۔ انہوں نے سرکاری اداروں میں بدعنوانی کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ انکی تنظیم نو ضروری ہے۔