کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر انڈس واٹر ٹی ٹی کے تحت کام کی سطح پر انفارمیشن کا تبادلہ ہوتا تو بہتر مینجمنٹ ہوسکتی تھی،وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ نئے پانی میں کچھ کمی آئی ہے۔ اگر دباؤ بڑھتا رہتا تو صورتحال خطرناک ہوسکتی تھی،ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی نے کہا کہ خطرہ ابھی کم نہیں ہوا ہے منڈی بہاؤ الدین وغیرہ میں شدید دباؤ ہے وہاں دس لاکھ ستر ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بلند پانی ہے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت ہم ناروال ضلع میں 1988 کے بعد تباہ کن سیلاب دیکھ رہے ہیں کافی بڑے پیمانے پر ضلعی رقبہ زیر آب آیا ہے البتہ سول ایڈمنسٹریشن، پاک فوج ، ریسکیو 1122 اور تمام انتظامیہ نے مل کر جو ریسکیو آپریشن کیا ہے اس سے اللہ کا شکر ہے کوئی جانی نقصان نہیں دیکھ رہے البتہ فصلوں اور انفراسٹرکچر کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ بھارت نے پانی کو ایک ہتھیار کے طو رپر استعمال کیا ہے اگر انڈس واٹر ٹی ٹی کے تحت کام کی سطح پر انفارمیشن کا تبادلہ ہوتا تو بہتر مینجمنٹ ہوسکتی تھی مشرقی پنجاب سے بھی آواز اٹھ رہی ہے کہ بھارت نے پانی جمع کر کے چھوڑا ہے جس سے زیادہ نقصان ہوا ہے ۔