• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیمز نہ بننے سے کھربوں روپے مالیت کا پانی سمندر برد ہوگیا، سب سے زیادہ دریائے سندھ پر نقصان

اسلام آباد(جنگ نیوز)ڈیمز نہ بننے سے کھربوں روپے مالیت کا پانی سمندر برد ہوگیا، پنجاب سمیت ملک کے تمام بڑے دریاؤں میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال ہے تاہم دریاؤں میں ڈیمز نہ بنائے جانے کی صورت میں کل ذخیرہ سے زائد پانی سمندر برد ہوچکا ہے۔تفصیلات کے مطابق یکم اپریل سے اب تک ایک کروڑ 18 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر برد ہوچکا ہے، یکم اپریل سے اب تک 11ارب ڈالر مالیت کا پانی سمندر میں ضائع ہوا اور 1ملین ایکڑ فٹ پانی کی اکنامک ویلیو 1ارب ڈالر ہے۔ڈیموں میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 16لاکھ فٹ ہے اور سمندر میں اب بھی 2 لاکھ 11ہزار کیوسک پانی گر رہا ہے۔دریائے جہلم پر منگلا ڈیم 75فی صد بھر سکا، منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 57لاکھ ایکڑ فٹ اور گنجائش 70لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔دریائے سندھ سے سب سے زائد پانی سمندر برد ہوا، دریائے سندھ پر صرف تربیلا ڈیم موجود ہے۔تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 30 لاکھ ایکڑ فٹ کم ہوگئی جبکہ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 58 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 80 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد تھی۔تربیلا ڈیم میں 1لاکھ 79 ہزار کیوسک پانی کی آمد ہے اور گنجائش نہ ہونے کے باعث 1لاکھ 54ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے۔دریائے سندھ میں چشمہ سے لیکر کوٹری تک تمام بیراجز میں سیلابی کیفیت ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 49 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ گدو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 12ہزار کیوسک ہے۔دریائے سندھ میں تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 45 ہزار کیوسک ہے۔ کالا باغ کے مقام 2 لاکھ 71 ہزار اور چشمہ پر 3 لاکھ 5 ہزار کیوسک ہے۔دریائے جہلم پر منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کی جا رہی ہے۔دریائے چناب پر مرالہ کے مقام پر 9لاکھ کیوسک تک پانی گزر رہا ہے جبکہ دریائے چناب پر ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے سارا پانی سمندر برد ہو رہا ہے۔دریاؤں میں پانی کا بہاؤ 12لاکھ کیوسک سے زائد ہے۔

اہم خبریں سے مزید