برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 16 سال سے کم عمر بچوں کو زیادہ کیفین والے انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے گی۔
یہ اقدام بچوں اور نوجوانوں کی صحت کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
برطانوی وزیرِ صحت ویس اسٹریٹنگ نے کہا کہ ہم کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ بچے اسکول میں اچھی کارکردگی دکھائیں جب ان کے جسم میں روزانہ ڈبل ایسپریسو کے برابر کیفین موجود ہو؟
انہوں نے کہا کہ انرجی ڈرنکس بے ضرر نظر آتے ہیں لیکن یہ بچوں کی نیند، توجہ اور ذہنی سکون کو متاثر کرتے ہیں جبکہ زیادہ شکر والی ڈرنکس دانتوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور موٹاپے میں اضافہ کرتی ہیں۔
پابندی کے تحت دکانیں، کیفے، ریسٹورنٹس اور آن لائن ویب سائٹس بچوں کو ایسے انرجی ڈرنکس فروخت نہیں کر سکیں گی، جن میں فی لیٹر 150 ملی گرام سے زیادہ کیفین ہو۔
اس فیصلے کا اطلاق بڑے برانڈز پر ہو گا اور کمپنیوں کو اپنے فارمولے تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق 250 ملی لیٹر ایک کولڈ ڈرنک کین میں تقریباً 80 ملی گرام کیفین ہوتی ہے، جو ایک ایسپریسو یا 2 کین کولڈ ڈرنک کے برابر ہے، البتہ چائے، کافی اور کم کیفین والے مشروبات پر یہ پابندی لاگو نہیں ہو گی۔
پابندی کا اطلاق کب سے ہو گا یہ ابھی واضح نہیں تاہم حکومت نے کہا ہے کہ یہ اقدام فوڈ سیفٹی ایکٹ 1990ء کے تحت ثانوی قانون سازی کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔
بڑی سپر مارکیٹوں نے 2018ء میں ہی کم عمر بچوں کو انرجی ڈرنکس فروخت کرنا بند کر دیا تھا لیکن چھوٹی دکانوں پر یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔
موٹاپے کے خلاف اتحاد کی ڈائریکٹر کیتھرین جینر نے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ کیفین والے انرجی ڈرنکس بچوں کے ہاتھوں میں کسی صورت نہیں ہونے چاہئیں، یہ ایک عام فہم اور شواہد پر مبنی اقدام ہے، جو بچوں کی جسمانی، ذہنی اور دانتوں کی صحت کے تحفظ میں مدد دے گا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے کم عمر بچوں کو شراب اور سگریٹ کی فروخت پر پابندی مؤثر ثابت ہوئی ہے، اسی طرح یہ عمر کی بنیاد پر لاگو پالیسی بھی کامیاب ہو گی۔