• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ میں ہولناک واقعات کا روکا جانا اب ضروری ہوگیا ہے، ارسلاوندرلین

یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین نے کہا ہے کہ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے ہولناک واقعات کو اب ضرور رکنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے ساتھ ہی وہاں تمام انسانی امداد کے لیے بلا روک ٹوک رسائی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین انسانی امداد کا سب سے بڑا عطیہ کنندہ ہے، ہم 2 ریاستی حل کے غیر متزلزل چیمپئن بھی ہیں، جسے مغربی کنارے میں اسرائیلی حکومت حالیہ آباد کاری کے نئے اقدامات سے کمزور کر رہی ہے۔

دوسری جانب یورپین کمیشن نے آج اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات کو معطل کرنے اور اسرائیلی حکومت کے انتہا پسند وزراء اور پرتشدد آباد کاروں پر پابندیوں کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

کمیشن کے اعلامیے کے مطابق یورپین یونین، اسرائیلی سول سوسائٹی اور یاد واشم کےساتھ اسرائیل کے لیے اپنی دو طرفہ حمایت کو بھی روک رہا ہے، خاص طور پر 2025 ءاور 2027 ءکے درمیان مستقبل کے سالانہ مختصات کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ساتھ جاری ادارہ جاتی تعاون کے منصوبوں اور علاقائی یورپ، اسرائیل تعاون کی سہولت کے تحت مالی اعانت فراہم کرنے والے منصوبوں کو متاثر کرتا ہے۔

یہ تجاویز معاہدے کے آرٹیکل 2 کے ساتھ اسرائیل کی تعمیل کے جائزے کے بعد پیش کی گئی ہیں، جس سے پتہ چلا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اقدامات انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام سے متعلق ضروری عناصر کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، جس کے تحت یہ یورپی یونین کو یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرنے کا حق دیتا ہے۔

واضح رہے کہ یورپین یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جو کہ 2024ء میں دنیا کے ساتھ اسرائیل کی اشیا کی کل تجارت کا 32 فیصد بنتا ہے، اسی طرح اسرائیل یورپین یونین کا 31 واں بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔

2024 میں یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان سامان کی کل تجارت 42 اعشاریہ6 بلین یورو رہی، جس میں اسرائیل سے یورپی یونین کی درآمدات کی مالیت 15اعشاریہ9 بلین یورو تھی، اس طرح اس وقت تجارتی بیلینس یورپ کے حق میں ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید