اسلام آباد(مہتاب حیدر) اسٹیٹ انجینئرنگ کارپوریشن مینجمنٹ پنشن فنڈ (SECMPF) میں کروڑوں روپے کی جعلی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث 800 سے زائد پنشنرز کو اپنی ماہانہ پنشن وصول کرنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔پنشن فنڈز میں مبینہ جعلسازی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وفاقی اور صوبائی حکومتیں پنشن اصلاحات کے عمل میں مصروف ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں دیگر پنشن فنڈز میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ایک فول پروف نظام وضع کرنے کی فوری ضرورت ہے۔بدھ کے روز SEC مینجمنٹ پنشن فنڈ کے چیئرمین محمد امجد حسین صابر نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ انہوں نے ایک ملازم کے خلاف، جو پنشن کے معاملات دیکھ رہا تھا، پولیس اسٹیشن اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں ایف آئی آر کے اندراج کے لیے شکایت جمع کرا دی ہے۔اگست 2025 کے بیان سے انکشاف ہوا ہے کہ پنشن فنڈ کے اکاؤنٹ نمبر 0005010369260000 (فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، بلیو ایریا برانچ، اسلام آباد) سے آر ٹی جی ایس (RTGS) سسٹم کے ذریعے 41,185,543 روپے کی جعلی ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں۔شکایات کے مطابق، SEC مینجمنٹ پنشن فنڈ (SECMPF) ٹرسٹ 1984 میں انکم ٹیکس آرڈیننس 1979 کے شیڈول ششم کے حصہ دوم کے قاعدہ نمبر 1 کے تحت قائم کیا گیا تھا