• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائیکورٹ، کراچی کے 9 بڑے پارکس کیلئے پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ٹھیکے کالعدم قرار

کراچی (محمد منصف۔۔۔ اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے جھیل پارک اور ہل پارک سمیت شہر کے 9بڑے پارکس کے ٹھیکے کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں بلدیہ عظمیٰ کو اختیار ہی نہیں کہ کسی بھی پارک کو کرائے یا ٹھیکے پر دے جبکہ مذکورہ تمام پارکس کے ڈی اے اور ایک وفاقی ادارے کی ملکیت ہیں۔ جسٹس عبدالرحمٰن نے ریمارکس میں کہا ہے کہ سندھ اسمبلی نے تاحال بلدیاتی اداروں کو اختیارات منتقل نہیں کئے، رفاہی پلاٹ کسی اور مقاصد کے لئے ہرگز استعمال نہیں ہو سکتے ، آئین کے آرٹیکل 9A کے تحت پارکس اور کھیل کے میدان عوام کے لئے ان کے بنیادی حقوق میں شامل ہیں ، پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر پارکس کرائے پر دے کر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اختیارات سے تجاوز کیا، محض ایک قرارداد جس کا اختیار حاصل ہی نہیں اس کے ذریعے بلدیہ عظمیٰ کراچی رفاہی پلاٹ کی بنیادی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتی۔ درخواست گزاروں میں جماعت اسلامی کے چیئرمین یوسی چنیسر ٹاؤن و اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ، ممبر سٹی کونسل تیمور احمد ، چیئرمین نیو کراچی ٹاؤن محمد یوسف، چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد ، چیئرمین جناح ٹاؤن رضوان عبدالسمیع ، چیئرمین نارتھ ناظم آباد عاطف علی خان، چیئرمین ماڈل کالونی ظفر احمد ، چیئرمین لیاقت آباد ٹاؤن فراز حسیب ، چیئرمین لانڈھی ٹاؤن عبدالجمیل خان ، چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن سید محمد مظفر نے وزیر اعلیٰ سندھ، میئر کراچی بیرسٹر مرتضٰی وہاب صدیقی ، ڈائریکٹر جنرل ڈی جی پارکس بلدیہ عظمیٰ کراچی، سیکریٹری بلدیات سندھ ،ڈی جی کے ڈی اے ، سیکریٹری بلدیات سندھ، چیئرمین پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پالیسی بورڈ، و دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میئر کراچی بیرسٹر وہاب صدیقی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سٹی کونسل سے قرار داد منظور کرائی جس کے نتیجے میں جھیل پارک، ہل پارک، عمر شریف پارک باغ ابن قاسم ، ہوش محمد شیدی پارک سمیت کلفٹن بلاک نے میں پارک ، ہائی اسکول اور پبلک بلڈنگ کو پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے غیر قانونی طور پر کرائے پر دے دئیے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید