کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر برائے ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے بغیر پاکستان کی معیشت تباہ ہو جاتی ہے اور کراچی ڈویژن کے بغیر ریلوے کا وجود ہی ختم ہو جاتا ہے۔ تھر کول کی ترسیل کا منصوبہ ملک بھر میں جاری ہے جبکہ 480 کلومیٹر پر محیط کراچی تا روہڑی طویل ریلوے لائن کا سنگ بنیاد جون 2026 تک رکھا جائے گا۔کراچی اسٹیشن پر جدید ترین سی آئی پی لاؤنج کا افتتاح 22 ستمبر کو کیا جائے گا جس کے بارے میں وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ یہ یورپ سے بھی بہتر ہوگا۔ اس کے علاوہ تمام پانچ ریلوے سیلون عوام کیلئے مناسب کرایوں پر دستیاب ہوں گے۔ 155ریلوے اسٹیشنز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے جن میں کراچی کے 27 اسٹیشنز بھی شامل ہیں۔ ان میں سے 60 اسٹیشنز کو پہلے ہی سولر سسٹم پر منتقل کیا جا چکا ہے۔40 اسٹیشنز پر وائی فائی کی تنصیب جارہی ہے جبکہ تمام بڑے اسٹیشنز پر وائی فائی اور اے ٹی ایم کی سہولت فراہم کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ وہ جمعرات کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر کاروباری برادری سے خطاب کررہے تھے،وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں سال ریلوے کی 50 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں واپس لی جائیں گی، 15 ارب روپے مالیت کی ریلوے اراضی پہلے ہی واپس لی جا چکی ہے۔ پاکستان ریلوے کی جائیداد کو فروخت نہیں کیا جائے گا البتہ ریونیو شیئرنگ کی بنیاد پر شراکت داری کے منصوبے ضرور زیر غور ہیں تاکہ وسائل کا بہترین استعمال یقینی بنایا جا سکے۔