• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام، مشتعل افراد پر پولیس کی شیلنگ

کوئٹہ/ اندرون بلوچستان (اسٹاف رپورٹر/ نامہ نگاران)آل پارٹیز کی اپیل پرکوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے اختتام پر ہونے والے خود کش حملے کے خلاف شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی صوبے کے بیشتر شہروں میں کاروباری و تجارتی مراکز مکمل طور پر بند اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہی۔ کوئٹہ میں سیاسی کارکنوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے، انکے پتھراؤ سے ایک رکشے سمیت متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، ایس ایچ او بروری شدید زخمی،قومی شاہراہوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کرکے آمد و رفت معطل کر دی گئی۔ کوئٹہ میں سیاسی کارکنوں نے ٹائر جلائے رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کر کے پتھراؤ اور فائرنگ کی ایس ایچ او بروری شدید زخمی ہو گیا جبکہ ایک رکشے سمیت درجنوں گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے گئےپولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس استعمال جس سے درجنوں افراد بے ہوش گئے پولیس اور سیاسی کارکنوں میں پتھراؤ اور آنکھ مچولی جاری رہی جبکہ پولیس ٗ سیکورٹی فورسز اور ضلعی انتظامیہ نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئےسیاسی جماعتوں کے مرکزی اور صوبائی رہنماؤں عبدالرحیم زیارتوال ٗ قہار خان ودان ٗسابق رکن اسمبلی نصیر احمد شاہوانی سمیت دو سو سے زائد کارکنان کو گرفتار کر کے سڑکیں اور شاہواہیں کھلوا دیں ۔ شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے باعث تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر میں بھی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی ۔تفصیلات کے مطابق 2ستمبر کے خودکش حملے میں15سیاسی کارکنوں کے جاں بحق اور 40 سے زائد افراد زخمی ہو نے پر بی این پی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں نے 8ستمبر کو کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی تھی جبکہ جمعیت علماء اسلام، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی، پشتون تحفظ موومنٹ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ، جمعیت علماء اسلام نظریاتی ، جمعیت اہلحدیث پاکستان و کلا تنظیموں ٗ تاجربرادری اور دیگر جماعتوں نے اس کی حمایت کی تھی ۔ پیر کو آل پارٹیز کی کال پر کوئٹہ، چمن، پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب، لورالائی، دکی، مستونگ، قلات، سوراب، خضدار، خاران، واشک، چاغی، نوشکی، پنجگور، تربت، گوادر، سبی، نصیرآباد،جعفرآباد، کوہلو اور دیگر اضلاع میں شٹر ڈاؤن رہا جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔ کوئٹہ کے لیاقت بازار، جناح روڈ، قندھاری بازار، زرغون روڈ اور سرکی روڈ سمیت نواحی علاقوں میں بھی تجارتی مراکز ٗ مارکیٹیں دکانیں بند جبکہ ٹریفک معطل رہی۔ شہر کے سرکاری اور نجی سکول بھی بند رہے۔ اس صورت حال نے عوام کو سخت مشکلات میں ڈال دیا خاص طور پر مریضوں اور ہسپتال جانے والے افراد کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کئی علاقوں میں تندور، ہوٹل اور میڈیکل اسٹور بھی بند رہے۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان مختلف مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ایئر پورٹ روڈ سریاب، روڈ مغربی بائی پاس، جناح روڈ اور دیگر مقامات پر پولیس نے سڑکیں کھلوانے کی کوشش کی تو کارکنوں نے پتھراؤ کیا۔ پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ پولیس کے مطابق مغربی بائی پاس پر جھڑپوں کے دوران ایس ایچ او بروری عبدالقادر قمبرانی ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ پولیس کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا۔ اس دوران متعدد کارکن بھی زخمی ہوئے۔ پولیس ٗ سیکورٹی فورسز اور ضلعی انتظامیہ نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کوئٹہ کے مختلف علاقوں سے125 سے زائد افراد کو گرفتار کرکے سڑکیں ٗ قومی شاہراہیں کھل دی ۔جبکہ صوبے کے بھی مختلف علاقوں سے سو سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور مختلف جماعتوں کے رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا۔ ان کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی صدر قہار خان ودان، بی این پی کے سابق رکن اسمبلی نصیر احمد شاہوانی، اے این پی کے رہنما خان زمان کاکڑ، ثنا ء اللہ کاکڑ، جماعت اسلامی کے جمیل مشوانی کے صاحبزادے جاوید مشوانی ، بی این پی،تحریک انصاف اور نیشنل پارٹی کے نیاز بلوچ، علی احمد لانگو ٗبی این پی کے ضلعی صدر میر قادربخش مینگل آغاقلندر خان احمد زئی میر عبدالفتاح عالیزئی جمعیت علماء اسلام کے رہنما ء طاہر لہڑیسمیت درجنوں اہم رہنماؤں کو کوئٹہ سے گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کیا گیا۔ اصغر خان اچکزئی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کی موجودگی میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے دفتر پر کئی بار شیلنگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صوبے کی تاریخ کی کامیاب ترین ہڑتال تھی جس میں ژوب سے لے کر گوادر تک تمام شہر اور شاہراہیں بند رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب ہڑتال بلوچستان کے عوام کی طرف سے ایک ریفرنڈم تھا جس میں صوبے کی حقیقی سیاسی قوتوں نے فارم 47 کی حکومت اور طاقتور اداروں کے خلاف اپنے موقف کا اظہار کیا ہے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، بلوچستان نیشنل پارٹی، اے این پی ، نیشنل پارٹی ، جماعت اسلامی ، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ، صوبائی اور دیگر رہنماؤں جن میں ظاہر شاہ ، منظور کاکڑ، نقیب افغان، قادر بخش مینگل، ہاشم کاکڑ، لطیف قلندرانی، ظفر مینگل سمیت دیگر کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کردیا گیا ۔این این آئی کے مطابق سبی میں مکمل شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال رہی جس کی وجہ سے کارو بار زندگی مفلوج رہا جبکہ شہر میں چائے اور کھانے کے ہوٹلیں بند رہنے کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا ۔
اہم خبریں سے مزید